ماضی میں بھی یہ بات سامنے آچکی ہے کہ نیند کی کمی سے خون کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے امراض قلب یا فالج کا خطرہ بڑھتا ہے مگر محققین اس کی وضاحت نہیں کرسکے تھے۔
اس نئی تحقیق کے محققین کا کہنا تھا کہ وہ پہلی بار دماغ کے ایک ایسے خطے کو دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے جو نیند کے دوران بون میرو سے منسلک ہوتا ہے اور خون کے سفید خلیات کی پیداوار بڑھاتے ہیں جو شریانوں میں چربی کے اجتماع کا باعث بننے والا عنصر ہے۔
نیند کی کمی موٹاپے، ذیابیطس، امراض قلب اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہے تاہم محققین وہ اس کا باعث بننے والے میکنزم کے بارے میں زیادہ جان نہیں سکے ہیں۔
اس نئی تحقیق میں محققین نے چوہوں کے ایک گروپ کو کم از کم 7 گھنٹے تک سونے کا موقع دیا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو نیند کی کمی کا شکار کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی سے شریانوں میں کچرا جمع ہونے لگا جبکہ دوسرے گروپ میں ایسا نہیں ہوا۔
محققین نے دریافت کیا کہ ایک ہارمون جو کہ ذہنی چوکنا پن اور اشتہا کو بڑھاتا ہے جبکہ بون میرو میں خون کے سفید خلیات کی پروڈکشن کو کنٹرول کرتا ہے، نیند کی کمی کے شکار چوہوں میں اس کی مقدار کم ہوگئی۔
اس ہارمون کے نتیجے میں خون کی شریانوں میں چربی جمنے کا عارضہ لاحق ہوگیا۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر میں شائع ہوئے۔
گزشتہ دنوں ہانگ کانگ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نیند کی کمی ڈی این اے کی خود کی مرمت کرنے کی صلاحیت کو کم کردیتی ہے، جس سے جینیاتی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں نیند کی کمی کے نوجوانوں کے جینز پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
اس تحقیق کے دوران ایسے ڈاکٹروں کو دیکھا گیا جنہوں نے نائٹ شفٹ کی وجہ سے اپنی نیند کی عادات کو بدل لیا تھا، تاہم محققین کا کہنا تھا کہ وہ فی الحال یہ نہیں جان سکے کہ نیند کی کمی ڈی این اے کو نقصان کیوں پہنچاتی ہے۔
طبی ماہرین کی جانب سے ہر رات 7 گھنٹے نیند کو صحت کے لیے بہترین قرار دیا گیا ہے مگر بیشتر افراد اتنی دیر سونے میں ناکام رہتے ہیں۔