سپریم کورٹ: بحریہ ٹاؤن کی 405 ارب روپے کی پیشکش بھی مسترد
سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس میں نجی کمپنیوں کا معاملہ نیب کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کی گئی 405 ارب روپے کی نئی پیشکش کو بھی مسترد کردیا۔
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کی تو نجی مارکیٹنگ کمپنیوں کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی 250 ارب روپے کی پیشکش مسترد کردی
عدالت نے مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے نامکمل جواب جمع کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو تعاون کرنے کا کہا تھا، سیدھے طریقے سے کہا تھا کہ عدالت کو تفصیلات فراہم کر دیں لیکن مارکیٹنگ کمپنیاں عدالت سے تعاون نہیں کر رہیں۔
عدالت نے کہا کہ اگر آپ نے ہم سے تعاون نہیں کرنا تو ہم معاملہ نیب کو بھجوا دیتے ہیں، پھر نیب جانے اور کمپنی مالکان، عدالت سے تعاون نہیں کرنا تو نیب کے دفتر جا کر تفتیشی افسر کو تفصیلات فراہم کریں۔
عدالت کی جانب سے اظہار برہمی پر نجی مارکیٹنگ کمپنیی کے مالک روسٹرم پر آئے اور کہا کہ عدالت کو ایک چیز کی سمجھ نہیں آ رہی اسی لیے عدالت کو ایک چیز سمجھانا چاہتا ہوں، موقع دیں۔
اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آئی تو آپ کو بھی سمجھ نہیں لگے گی، آپ کی جرات کیسے ہوئی عدالت سے براہ راست بات کرنے کی۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی کے قبضے میں موجود غیرقانونی زمین واگزار کروانےکا حکم
انہوں نے نجی کمپنی کے مالک سے استفسار کیا کہ تمہارا نام کیا ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جی، میرا نام مسعود ہے۔
بینچ کے سربراہ نے نجی کمپنی کے مالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دیکھو، ایک لفظ بھی بولا تو جیل بھیج دوں گا، بہت سارے لوگوں کو غلط فہمی ہے جو دور ہو جائے گی۔
اعلیٰ عدالت نے نجی مارکیٹنگ کمپنیوں سے متعلق معاملہ نیب کو دیکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں کچھ نہیں لینا، ساری معلومات جا کر نیب کو دو، ہم نے آپ کو بہت موقع دیا لیکن آپ نے کچھ نہیں دیا۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے موقع پر بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر بھی پیش ہوئے، جنہوں نے بحریہ ٹاؤن کی کراچی کے ہاؤسنگ منصوبے کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے 16 ہزار ایکڑ زمین کے عوض 405 ارب روپے کی نئی پیشکش کی تھی۔