عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ 12 سے 35 سال کے ایک ارب 10 کروڑ سے زائد افراد تیز آواز میں موسیقی یا ساﺅنڈ دیر تک سننے کے نتیجے میں خطرے کی زد میں ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہ کہ دنیا کو پہلے ہی ٹیکنالوجی کے حوالے معلومات ہے کہ کس طرح قوت سماعت سے محروم ہونے سے کیسے بچا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ متعدد نوجوان ائیرفون کے ذریعے تیز آواز میں موسیقی سن کر اپنی سماعت کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور انہیں سمجھنا چاہئے کہ ایک بار جب سننے کی حس ختم ہوجائے گی تو وہ واپس نہیں آئے گی۔
اس وقت دنیا بھر میں 46 کروڑ سے زائد افراد قوت سماعت سے محروم ہیں مگر عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ ان میں سے کتنے آڈیو ڈیوائسز کے نتیجے میں اس کا شکار ہوئے ہیں۔
اس سے قبل نیویارک یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ ائیرفون سننے کی حس سے محروم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق جب ایئرفون لگائے جاتے ہیں تو یہ کان کے پردے کے کافی قریب ہوتے ہیں اور ان سے آواز کافی زیادہ دبا? سے پردے سے ٹکراتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اس کے نتیجے میں سننے کی حِس دباو¿ یا تناﺅ کا شکار ہوتی ہے اور اس کو نقصان پہنچنا شروع ہوجاتا ہے۔
یہ بھی سامنے آیا کہ اگر آواز کی رینج کو 3 سے 6 ڈیسی بل تک بڑھایا جائے تو آواز کی شدت کانوں میں دوگنا زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ ایئرفونز کے استعمال کے نتیجے میں صرف ایک گھنٹے میں کان اپنی روزانہ کی آواز برداشت کرنے کی صلاحیت کا 60 فیصد حصہ استعمال کرلیتے ہیں۔