سپریم کورٹ کا گنے کاشتکاروں کو سرکاری نرخ پر ادائیگی کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے گنے کے کاشتکاروں کو سرکاری نرخ پر ادائیگی کرنے کا حکم دیتے ہوئے ازخود نوٹس نمٹا دیا۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے گنے کے کاشتکاروں کو ادائیگی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
دوران سماعت کاشتکاروں کے وکیل کا کہنا تھا کہ شوگر ملز والے کاشتکاروں کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں، اس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ شوگر ملز ادائیگیاں نہیں کرتیں تو انہیں گنا کیوں دیتے ہیں؟ کاشتکار گنے کی جگہ کوئی اور فصل اگا لیں۔
مزید پڑھیں: بلاول چورنگی پر گنے کے کاشتکاروں پر پولیس کا بدترین لاٹھی چارج
جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ عدالت نہ کاشتکاروں کو تنگ کرے گی نہ مل مالکان کو، گنے کی قیمت مقرر کرنا حکومت کا اختیار ہے، جن کاشتکاروں کو مقرر کردہ قیمت ادا نہیں ہوئی وہ ادا کی جائے۔
اس موقع پر عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے گنے کے کاشتکاروں کو سرکاری ریٹ پر ادائیگی کرنے اور تمام کین کمشنر کو ادائیگی یقنی بنانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ سندھ کے کاشتکاروں کو 160 روپے فی من کے حساب سے ادائیگی کی جائے اور کاشتکاروں کو ہائیکورٹ کے حکم مطابق ادائیگی کی جائے۔
ساتھ ہی عدالت نے ازخود نوٹس نمٹاتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل ایک ماہ میں مقرر کرنے کا حکم بھی دے دیا۔
واضح رہے کہ شوگر ملز مالکان اور کاشتکاروں کے نمائندوں کے مابین گنے کی قمیت پر تنازع جاری تھا اور اس سلسلے میں کئی مرتبہ مذاکرات بھی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: گنے کی قیمت سے متعلق کیس: ’لگتا ہے سندھ حکومت مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتی‘
اس سلسلے میں گزشتہ برس گنے کے کاشتکاروں کی جانب سے مطالبات کے حق میں کراچی میں بلاول ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کیا گیا تھا، تاہم مظاہرین پر پولیس کی جانب سے بد ترین لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی تھی، جس سے متعدد کاشتکار زخمی ہوگئے تھے۔
گنے کے کاشتکاروں کا مطالبہ تھا کہ ملز مالکان، صوبائی حکومت سے منظور شدہ قیمت سے کم پر گنا فروخت کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
بعد ازاں اس تمام معاملے پر عدالت عظمیٰ نے ازخود نوٹس لیا تھا، جس کی متعدد سماعتیں ہوئیں تھیں۔