پاکستان

ارشاد رانجھانی کے قتل کےخلاف کراچی میں احتجاج و دھرنا

ارشاد رانجھانی 'بےقصور' تھے اور پولیس نے ان کے خلاف 'جعلی مقدمہ' درج کیا، بھائی کا دعویٰ، دھرنے سے ٹریفک شدید متاثر رہی۔
|

ارشاد رانجھانی کے قتل کے خلاف قوم پرست جماعتوں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے کراچی کے علاقے کارساز کے قریب شاہراہ فیصل پر دھرنا دیا۔

ارشاد رانجھانی کے بھائی نے دعویٰ کیا کہ ان کے بھائی 'بےقصور' تھے اور پولیس نے ان کے خلاف 'جعلی مقدمہ' درج کیا۔

انہوں نے انکوائری ٹیم کی رپورٹ کو 'یکطرفہ' قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ پولیس عبدالرحیم شاہ کی 'سرپرستی' کر رہی ہے۔

مقتول کے بھائی نے عبدالرحیم شاہ کے خلاف قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب سندھ کے وزرا سعید غنی، ناصر شاہ اور سینئر پولیس افسران نے مظاہرین سے مذاکرات کیے۔

سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت نے 'یو سی' چیئرمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ شاہ لطیف تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) سمیت دیگر پولیس افسران کو غفلت برتنے پر معطل کرکے گرفتار کیا جائے گا۔

تاہم مظاہرین نے اعلان کیا کہ وہ جب تک دھرنا دیں گے جب تک عبدالرحیم شاہ کے خلاف قتل کے مقدمے کی 'ایف آئی آر' کی کاپی انہیں فراہم نہیں کر دی جاتی۔

کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر دھرنے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر رہی۔

مزید پڑھیں: کراچی: ارشاد رانجھانی ہلاکت، تحقیقاتی ٹیم کی سفارش پر 'ذمہ دار شخص' گرفتار

کونسلر کی گرفتاری اور مقدمہ

واضح رہے کہ شاہ لطیف ٹاون میں ارشاد احمد رانجھانی کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کی سفارش پر واقعے میں فائرنگ کے ذمہ دار رحیم شاہ کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعد ازاں شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے ملیر کے گرفتار یو سی چیئرمین عبدالرحیم شاہ، پولیس افسران اور دیگر کے خلاف نیشنل ہائی وے میں بھینس کالونی کے قریب 6 فروری کو ارشاد رانجھانی کے قتل اور دہشت گردی ملوث ہونے پر مقدمہ درج کرلیا۔

ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی نے کہا کہ 'پولیس نے رحیم شاہ، ان کے دو بیٹوں، دو گارڈز، ایک ڈی ایس پی اور سب انسپکٹر عامر ریاض کے خلاف سیکشن 302، دفعہ 34 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے'

پولیس نے بتایا کہ ارشاد احمد رانجھانی کے ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) شرقی عامر فاروقی، ایس ایس پی غلام اصفر مہیسر اور فرخ ملک پر مشتمل ٹیم کر رہی ہے۔

پولیس نے مزید بتایا کہ بااثر ملزم رحیم شاہ کی گرفتاری ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کی ہدایت پر عمل میں آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوسی چیئرمین کی فائرنگ سے ہلاک جے ایس ٹی کے صدر کے لواحقین کا احتجاج

خیال رہے کہ رحیم شاہ پر فائرنگ سے زخمی کیے جانے والے ارشاد احمد رانجھانی کو فوری طور پر ہسپتال نہ پہنچانے کا الزام ہے۔

ڈی آئی جی شرقی عامر فاروقی کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ الزام ہے کہ رحیم شاہ نے زخمی ارشاد کو ہسپتال منتقل نہیں ہونے دیا اور اس حوالے سے مختلف عینی شاہدین اور ایمبولینس ڈرائیور کا بیان لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں واضح ہوگیا کہ واقعہ ڈکیتی کا ہی تھا اور ارشاد احمد رانجھانی کے دیگر ساتھی بھی موقع پر موجود تھے، پولیس افسر نے بتایا کہ ارشاد احمد رانجھانی کو 5 گولیاں لگیں۔