سینئر صحافی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، ضمانت منظور
لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے سینئر صحافی اور ’دادا پوتا‘ شو کرنے والے رضوان رضی کے جسمانی ریمانڈ کی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی۔
ایف آئی اے نے رضوان رضی کو لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا، جہاں انہوں نے رضوان رضی سے تفتیش کے لیے ان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔
دوسری جانب رضوان رضی کے وکلا نے ان کے ریمانڈ کی مخالفت کی۔
صحافی کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کا جسمانی ریمانڈ دینا بلاجواز ہے، آئین اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایف آئی اے نے صحافی رضوان رضی کو ریاستی اداروں کے خلاف ‘ٹوئٹس’ پر گرفتار کرلیا
جس پر ڈیوٹی مجسٹریٹ نے رضوان رضی کے جسمانی ریمانڈ دینے کی ایف آئی اے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور کچھ دیر بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سینئرصحافی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہائی کے لیے ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے رضوان رضی کو گزشتہ روز ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔
رضوان رضی کو سپریم کورٹ، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کر نے کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت رضوان رضی کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے 8 فروری کو درج کی گئی ایک ایف آئی آر کے مطابق رضوان رضی کو انکوائری کے لیے طلب کیا گیا تھا اور بیان ریکارڈ کیا گیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے جاری کی گئی ایف آئی آر اور رضوان رضی کے فیس بک اکاؤنٹ سے جاری بیان میں تضاد پایا جاتا ہے، جہاں ان کے اکاؤنٹ سے ان کے بیٹے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘ابھی صبح سویرے میرے باپ کو کچھ لوگ گاڑی میں دھکا مار کر اٹھا لے گئے ہیں’۔