آخر وائے ایم سی اے میں کھیلوں کی سرگرمیاں بحال ہو ہی گئیں
18 جنوری کراچی سے تعلق رکھنے والے مختلف کھیلوں کے کھلاڑیوں کے لیے ایک یادگار دن ثابت ہوا کیونکہ اس دن، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 16 برس کے وقفے کے بعد ینگ مینز کرسچن ایسوسی ایشن (وائے ایم سی اے) کے میدان پر کھیلوں کی سرگرمیاں بحال ہوئیں۔
سپریم کورٹ نے سندھ کے دارالحکومت کے لیے یہ بہت ہی زبردست خدمت انجام دی ہے۔ یہ کام حکومت اس لیے نہیں کرسکی کیونکہ وائے ایم سی اے (سیکیورٹی) ریڈ زون کی حدود میں ہے اور یہ گورنر ہاؤس کے سامنے واقع ہے۔ شہر کے ایتھلیٹس، بشمول ضلع جنوبی کی رہائشی خواتین ایتھلیٹس اس فیصلے کے لیے سپریم کورٹ کی شکرگزار ہیں۔
2003ء میں اس ادارے کے 2 مخالف گرہوں میں سے ایک نے اس کا کنٹرول سنبھالا تو (وائے ایم سی اے) کے وسیع میدان پر قبضہ کرلیا گیا اور تمام قوانین و ضوابط کو توڑتے ہوئے شادی کی تقاریب کے لیے استعمال کرنے اجازت دے دی تھی۔ لیکن سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سر عبداللہ ہارون مسلم جیم خانہ کو شادی کی تقاریب کے لیے استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ ماضی میں یہ جگہ کرکٹ میچوں کے انعقاد کے لیے استمعمال کی جاتی تھی اور اس کے علاوہ کراچی کرکٹ ایسوسی ایشن (کے سی اے) کا دفتر بھی یہیں تھا۔
وائے ایم سی اے، مسلم جیم خانہ، ریلوے گراؤنڈ اور گارڈن میں واقع پولیس گراؤنڈ جیسی کھیلوں کی جگہیں گزشتہ 15 سے 20 برسوں سے بند ہیں، جس کے سبب روزانہ سہہ پہر کے وقت مختلف کھیلوں کی پریکٹس کرنے والے کھلاڑیوں کو بہت ہی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ تمام مقامات 2 کلومیٹر کے دائرے کے اندر ایک دوسرے سے کافی قریب قریب واقع ہیں۔