پاکستان

نیب کی کارروائیوں سے توازن قائم کرنے کا تاثر نہیں ملنا چاہیے،فواد چوہدری

احتساب کا عمل موثرہونا چاہیے،آپ ہر معاملے پر یہ کررہے ہیں کہ ادھر کا ایک پکڑنا ہےتو ادھر کا بھی ایک پکڑنا ہے،وزیراطلاعات

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کے عہدے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران فواد چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان کی گرفتاری سے متعلق کہا کہ 'احتساب کا عمل موثر ہونا چاہیے اور یہ نہیں لگنا چاہیے کہ آپ توازن قائم کر رہے ہیں، آپ ہر معاملے پر یہ کر رہے ہیں کہ ادھر کا ایک پکڑنا ہے تو ادھر کا بھی ایک پکڑنا ہے، احتساب کے عمل میں بیلنسنگ ایکٹ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس سے اداروں پر اعتماد نہیں رہتا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت نیب کو آزاد اور موثر بنانے، اس کے قانون میں ہر ممکن ترامیم کرنے اور اسے وسائل دینے کے لیے بھی تیار ہیں، جبکہ نیب کے کام میں شفافیت اور غیر جانبداری بہت ضروری ہے۔'

انہوں نے بتایا کہ 'کابینہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین شہباز شریف کے رویے پر تحفظات کا اظہار کیا، کابینہ نے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے چیئرمین اربوں روپے کی بدعنوانی میں ملوث بعض منتخب نمائندوں کو نیب کی تحقیقات سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا شہباز شریف سے پی اے سی کی سربراہی چھوڑنے کا مطالبہ

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہباز شریف کو اخلاقی طور پر کمیٹی کی سربراہی سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 'کابینہ کو اشیائے خور و نوش کی قیمتوں سے متعلق بریفنگ دی گئی، شماریات ڈویژن کے مطابق نومبر 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے حکومت سنبھالنے کے بعد پہلے چھ ماہ میں مہنگائی میں 5.8 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حکومت سنبھالنے کے بعد پہلے چھ ماہ میں مہنگائی میں 1.4 فیصد اضافہ ہوا۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ بات بھی سامنے آئی کہ سبزی اور دالوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، تاہم وفاقی کابینہ نے اشیائے صرف کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کا طریقہ کار وضع کرنے کے لیے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ کمیٹی وزیر منصوبہ بندی کے وزیر خسرو بختیار کے ساتھ مل کر کام کرے گی جو پہلے ہی اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ ایک موبائل ایپلیکیشن بھی بنائی جائے گی جو صارفین کو ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں معلوم کرنے میں مدد دے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 'گزشتہ دو ماہ میں گیس کے اضافی بلوں کی شکایت پر وزیر اعظم عمران خان نے بیرونی آڈٹ کا حکم دیا ہے، جبکہ گیس کی قیمتوں پر بھی نظرثانی کی جائے گی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت ملک میں قدرتی گیس صرف 23 فیصد لوگ استعمال کر رہے ہیں، دیگر لوگ لیکویفائیڈ نیچرل گیس، لکڑی یا دیگر متبادل ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔'

مزید پڑھیں: ’مہنگائی بلند ترین سطح پر، کیا بحران ٹل گیا؟'

انہوں نے کہا کہ 'اس وقت جو قدرتی گیس ہم درآمد کر رہے ہیں وہ بہت مہنگی ہے جس پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا شکریہ ادا کرنا چاہیے، جبکہ یہ گیس سبسڈی دے کر لوگوں کو دی جارہی ہے۔'

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزارت قانون ان محکموں کی ایک فہرست تیار کرے گی جن میں دوہری شہریت کے حامل افراد کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'بیرون ملک مقیم پاکستانی ایک سرمایہ ہیں جو اربوں ڈالر کی ترسیلات بھیج کر ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، جبکہ حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کرے گی کہ جو ملک میں آکر عوام کی خدمت کریں۔'

کرتارپور راہداری سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ 'گورنر پنجاب چوہدری غلام سرور کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو کرتارپور راہداری سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی نگرانی کرے گی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'دنیا بھر سے سکھ برادری، کرتارپور راہداری سے متعلق ہوٹلوں کی تعمیر اور دیگر سہولیات کی فراہمی جیسے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کررہی ہے، ہم پورے عمل کو مربوط بنانا چاہتے ہیں اور پنجاب حکومت اس کی نگرانی کرے گی۔'

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ان لوگوں سے سرکاری اراضی اور ہوٹل خالی کرانے کی بھی ہدایت کی ہے جو وہاں رہنے کے مجاز نہیں ہیں۔

حال ہی میں شروع کی گئی صحت کارڈ اسکیم سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ 'اگلے مرحلے میں فنکاروں اور صحافیوں کو بھی صحت کارڈ دیئے جائیں گے، جبکہ تنخواہ دار طبقے کو بھی اسکیم میں شامل کیا جائے گا۔'

فواد چوہدری نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے امکان کو مسترد کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ، فوج اور حکومت سمیت تینوں اہم ادارے آزادانہ کام کر رہے ہیں اور ان کے درمیان مثالی تعلقات قائم ہیں، جو مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔