توہین عدالت کیس: ملک ریاض کو عدالت سے التوا نہیں ملے گا، چیف جسٹس
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے صاحبزادے ارسلان افتخار اور ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض کے درمیان کاروباری معاہدے سے متعلق توہین عدالت ازخود نوٹس میں ملک ریاض کے وکیل کو تحریری معافی نامہ جمع کروانے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کردی۔
ساتھ ہی چیف جسٹس نے ملک ریاض کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب آپ کو اس عدالت سے التوا نہیں ملے گا، التوا صرف 2 صورت میں ملے گا، آیا ملک صاحب انتقال فرما جائیں یا جج صاحب انتقال کر جائیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملک ریاض اور ارسلان افتخار کے درمیان کاروباری معاہدے سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
مزید پڑھیں: ’بحریہ ٹاؤن کو دھوکے سے زمین دی گئی، چاندی دے کر سونا لے لیا گیا‘
دوران سماعت ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹر باسط نے کہا کہ ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت سے متعلق ازخود نوٹس نمٹایا جاچکا ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ لیکن اس کیس میں فرد جرم عائد ہوچکی ہے، جس پر وکیل نے کہا کہ جب فرد جرم عائد ہوئی تو عدالتی حکم نامہ نہیں آیا تھا، عدالتی حکم نامے میں یہ کہا گیا تھا کہ ملک ریاض نے کبھی توہین عدالت نہیں کی۔
ڈاکٹر باسط کا کہنا تھا کہ ملک ریاض نے کہا تھا کہ ان کا معاملہ عدالت کے ساتھ نہیں ارسلان افتخار کے ساتھ ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر باسط آپ کے موکل پر فرد جرم لگ چکی ہے اب تو سزا ہونا باقی ہے۔
اس پر ڈاکٹر باسط نے کہا کہ ملک ریاض شدید بیمار ہیں ان کو کینسر ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم اس کو قانون کے مطابق پرکھیں گے، ملک ریاض نے عدالتی حاضری سے استثنیٰ کی کوئی درخواست نہیں دی۔