پاکستان

این ایف سی اجلاس: 18ویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم پر اتفاق

وفاق اور صوبوں کی مالی پوزیشن اور اگلے پانچ سال کے لیے وسائل کی تقسیم کے لیے ایجنڈا ترتیب دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے پہلے اجلاس میں صوبوں میں وسائل کی منصفانہ تقسیم اٹھارویں ترمیم کے تحت کرنے پر اتفاق کر لیا گیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کی زیر صدارت نویں این ایف سی کا پہلا اجلاس ہوا جہاں وفاق اور وفاقی اکائیوں کی مالی پوزیشن اور اگلے پانچ سال کے لیے وسائل کی تقسیم کے حوالے سے ایجنڈا ترتیب دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں فاٹا کے امور، کاروبار کو آسان بنانے، بڑے معاشی معاملات اور صوبوں میں وسائل کی تقسیم کے حوالے سے تجاویز پیش کرنے کے لیے چھ ذیلی گروپ تشکیل دیے گئے۔

اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مکمل اعداد و شمار کے تبادلے پر زوردیا گیا اور اس دوران طے کیا گیا کہ پہلے اجلاس کے ہر 6 ہفتے بعد اجلاس ہوگا۔

وفاقی سیکرٹری خزانہ نے شرکا کو ملک کی مالی صورت حال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور اسی طرح صوبائی نمائندوں نے متعلقہ صوبوں کی مالی حالات کے بارے میں آگاہ کیا۔

اجلاس میں نئے این ایف سی کے تحت قومی وسائل کی بہتر انداز میں تقسیم کے حوالے سے سفارشات کا جائزہ بھی لیاگیا اوراس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مختص مالیاتی وسائل کا تعین 18 ویں ترمیم کی اصل روح کا مظہر ہونا چاہیے۔

این ایف سی اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ وزارت خزانہ میں قائم قومی مالیاتی کمیشن سیکریٹریٹ کو مختلف امور پر موثر تعاون کے لیے مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

یاد رہے کہ نویں این ایف سی کا اجلاس جولائی 2015 سے تعطل کا شکار تھا اور صوبوں کی مزاحمت پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت کا خیال تھا کہ اجلاس 2018 کے عام انتخابات کے بعد طلب کر لیا جائے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے حال ہی میں مذاکرات شروع کرنے کے لیے کمیشن کی از سر نوتشکیل کی تھی۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت این ایف سی پر مذاکرات کے لیے ‘کھلے دماغ’ کے ساتھ شرکت کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم ایک متعین پوزیشن سے مذاکرات کا آغاز نہیں کررہے ہیں، ہم صوبوں کو ملکی معاشی اور مالی صورت حال سے آگاہ کریں گے اور این ایف سی کے اگلے ایوارڈ کے نکات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے’۔

قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈز پر دسمبر 2009 میں دستخط ہوئے تھے جس کے تحت قابل تقسیم محاصل سے صوبوں کے حصے میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا تھا جو 2010-2011 میں نافذ ہوا تھا۔