کلانکر: تھر کے آنگن میں گم ہوتی ہوئی جھیل۔۔۔
کلانکر: تھر کے آنگن میں گم ہوتی ہوئی جھیل۔۔۔
پانی جہاں بھی ہو، کسی بھی رنگ میں ہو، وہ زندگی کے رنگوں سے بھرے پیغام کا لہراتا جھنڈا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس دھرتی پر پانی سے زیادہ بھی کچھ اہم ہے کیونکہ یہ ہے تو ہم سانس لیتے ہیں۔ اب یہ دوسری حقیقت ٹھہری کہ محبت کے نخلستانوں میں ہنسی کی کم اور آنسوؤں کی فصل کچھ زیادہ ہی اگتی ہے۔
بات جہاں سے بھی کریں ہم گھوم پھر کر پانی کے کنارے پر آکر ہی دم لیں گے اور پھر جو لوگ سمندروں، دریاؤں، آبشاروں اور جھیلوں سے محبت کر بیٹھتے ہیں اور بدلے میں پانی بھی ان سے محبت کرتا ہے وہ ان انسانوں کو اپنی لہروں پر پالنے کی طرح جھلا کر پالتا ہے۔ ان کے جسموں میں حیات بن کر دوڑتا ہے۔ ان کے آنگنوں پر پورے چاند کی چاندنی جب چاندی کی طرح بہتی ہے تو وہ لوگ اپنی بیٹیوں کو شادی کے تیز سُرخ جوڑے میں الوداع کرتے ہیں کہ بیٹیاں پیدا اور پالی اسی لیے جاتی ہیں۔
یہ سارے درد اور خوشیوں کے پل ہیں جو ان سمندروں، دریاؤں، آبشاروں اور جھیلوں کے کناروں پر جنم لیتے ہیں اور اس طرح زندگی کا کارواں چلتا رہتا ہے۔ تو چلیے ہم بھی ایسی ایک جھیل کے کناروں پر چلتے ہیں، جہاں الوداعی کا موسم آیا ہوا ہے۔ کنارے اور ان کناروں پر رہنے والے بس ایک دوسرے سے جُدا ہونے کو ہیں۔