’اردو ادب کے وہ 10 بہترین ناول جنہوں نے بہت متاثر کیا‘
’اردو ادب کے وہ 10 بہترین ناول جنہوں نے بہت متاثر کیا‘
اردو ادب کی تاریخ کی اگر بات کی جائے تو اس میں پہلا ناول ڈپٹی نذیر احمد کا ’مراۃ العروس‘ ہے جو 1869ء میں لکھا گیا۔ گوکہ ہمارے ناقدین کی اکثریت اسے ناول کی صنف میں شامل کرنے سے گریز کرتی ہے اور رتن ناتھ سرشار کے ناول ’فسانہ آزاد‘ کو پہلا ناول قرار دیتی ہے، جس میں سرشار نے لکھنؤ معاشرت کی بھرپور عکاسی دکھائی تھی۔
پھر عبدالحلیم شرر کا تاریخی ناولوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ علامہ راشد الخیری بھی اصلاحی ناول لکھتے رہے۔ مرزا ہادی رسوا کے شاہکار ’امرا ؤجان ادا‘ کو اردو ادب کا پہلا مکمل ناول کہا جاتا ہے جس میں مربوط پلاٹ کے ساتھ ساتھ انسان کی داخلیت اور نفسیاتی پرتوں کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ ’رسوا‘ کے بعد پریم چند نے 13 ناول لکھے۔ جس میں ’بیوہ‘، ’بازارِ حسن‘ اور ’میدانِ عمل‘ مشہور ہوئے۔ پھر سجاد ظہیر، قاضی عبدالغفار، کرشن چندر، عزیز احمد، عصمت چغتائی وغیرہ مشہور ناول نگار گزرے ہیں۔
14 جنوری کو عالمی ادب سے بہترین ناولوں کا تعارف پیش کیا تو کمنٹس اور انباکس میں گلہ اور فرمائش کی گئی کہ اردو ادب کے کسی ایک ناول کو بھی درخور اعتنا نہ جانا گیا کہ وہ عالمی ادب کی فہرست میں جگہ پاسکتا تو عرض ہے کہ عالمی ادب سے مراد ہی غیر ملکی زبان میں لکھے جانے والے ناولوں کی لی جانی چاہئے تھی۔ احباب کی فرمائش پر اردو ادب کے 10 بہترین ناولوں کی فہرست پیش بصارت ہے۔ واضح رہے کہ فہرست مرتب کرتے ہوئے ناقدین کی رائے سے زیادہ احقر نے اپنی پسند کو مدنظر رکھا ہے اسی لئے اس فہرست میں پیش کئے جانے والے ناولوں پر آپ سب کا متفق ہونا قطعی ضروری نہیں ہے۔
فسانہ آزاد
اگرچہ اس میں حقیقی پلاٹ ندارد تھا اور اس کی ضخامت بھی اس کی مقبولیت کی راہ میں حائل رہی مگر یہی ناقدین روسی ادب کے شاہکار وار اینڈ پیس اور در برادرز کراموزوف کے بارے میں یہی رائے نہیں رکھتے حتیٰ کہ دونوں ناولوں کی تکنیک، فسانہ آزاد سے مشابہہ ہے۔ فسانہ آزاد میں لکھنؤ تہذیب کی بھرپور منظر کشی کی گئی ہے۔ فسانہ آزاد کا مزاحیہ کردار خوجی اردو ادب کے چند بہترین مزاحیہ کرداروں میں سے ایک قرار دیا جاسکتا ہے۔