درحقیقت متعدد افراد کو تو لگتا ہے کہ یہ لکیریں کسی قسم کے راکٹ کی پرواز کا نتیجہ ہوتی ہیں، مگر ایسا نہیں۔
اگر آپ کو علم نہیں تو جان لیں کہ یہ لکیریں درحقیقت طیاروں کی پرواز کے دوران بنتی ہے مگر ان کے بننے کی وجہ کیا ہوتی ہے؟
آسمان پر ان سفید لکیروں کو ویپر ٹریلز کہا جاتا ہے اور یہ درحقیقت ایوی ایشن فیول جلنے کا نتیجہ ہوتی ہیں۔
جب ایندھن جلتا ہے تو وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی بناتا ہے جو کسی بھی طیارے کے پیچھے ننھے قطروں کو چھوڑ جاتے ہیں۔
اگر آپ زیادہ توجہ سے دیکھیں تو آپ دیکھیں گے کہ کسی طیارے اور ان لکیروں کے درمیان ایک خلا ہوتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ گیس کو ان قطروں کی شکل میں ڈھلنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔
یہ طیاروں کی بلندی، درجہ حرارت اور ہوا میں نمی پر ہوتا ہے کہ ان لکیروں کی موٹائی اور دورانیہ کتنا ہوتا ہے۔
پتلی اور جلد تحلیل ہونے والی لکیر کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بلندی پر ہوا میں نمی کم ہے جبکہ موٹی اور دیر تک برقرار رہنے والی لکیر ہوا میں نمی کی نشانی ثابت ہوتی ہے۔
طیارے کی کھڑکیوں میں یہ ننھا سوراخ کیوں ہوتا ہے؟
پلاسٹک گلاس کے دو ٹکڑوں کو طیاروں کی کھڑکیوں کے شیشے کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کا اندرونی شیشہ ممکنہ طور پر طیارے کے کیبن اور باہر کے دباﺅ کے باعث ٹوٹ سکتا ہے۔
اس میں موجود چھوٹا سا سوراخ ہوا کو دونوں شیشوں اور کیبن کے درمیان ہوا کو گزرنے دیتا ہے، جس سے دباﺅ متوازن ہوجاتا ہے اور شیشہ نہیں ٹوٹتا۔