لائف اسٹائل

سارہ علی خان پر والدین نے کیسی پابندیاں لگارکھی ہیں؟

سارہ علی خان اپنے فیشن اسٹائل اور مختلف انٹرویوز کی وجہ سے وہ بہت تیزی سے لوگوں کے دلوں میں گھر بنارہی ہیں۔

سارہ علی خان بولی وڈ میں تیزی سے ابھرنے والی اداکارہ ہیں جن کا ڈیبیو دسمبر میں 2 فلموں سے ہوا جو دونوں ہی سپرہٹ ثابت ہوئیں۔

اس سے ہٹ کر بھی اپنے فیشن اسٹائل اور مختلف انٹرویوز کی وجہ سے وہ بہت تیزی سے لوگوں کے دلوں میں گھر بنارہی ہیں۔

مگر سیف علی خان اور امرتا سنگھ نے اپنی بیٹی پر کس قسم کی پابندیاں لگا رکھی ہیں؟ اس کا انکشاف سارہ علی خان نے خود ایک انٹرویو میں کیا۔

کچھ دن پہلے فلم فیئر کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے مختلف موضوعات پر بات کی جس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ بچپن سے ہی وہ فلموں میں کام کرنا چاہتی تھیں۔

مزید پڑھیں : سارہ علی خان اپنی سوتیلی ماں کرینہ کے بارے میں کیا سوچتی ہیں؟

ان کا کہنا تھا 'جب میں 4 سال کی تھی تو میں نے گانا کانٹا لگا، سنا، اس وقت میں اس کے الفاظ تو دہرا نہیں پاتی تھی مگر مجھے یہ احساس ہوگیا تھا کہ میں یہی کام کرنا چاہتی ہوں، وقت کے ساتھ دلچسپی بڑھتی چلی گئی اور اب 2 فلمیں کرنے کے بعد میں اسے ہمیشہ کرنا چاہتی ہوں'۔

فوٹو بشکریہ نیوز 18

جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں ماں اور باپ سے ورثے میں کیا ملا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ والد کا ذہن اور ماں کا دل۔

اسی طرح جب ان سے پوچھا گیا کہ والدین کی جانب سے ان پر کس قسم کی پابندیاں لگائی گئی ہیں تو ان کا جواب تھا 'میرے والدین کو اس پر کوئی اعتراض نہیں کہ میں اپنے فیصلے خود کروں، بس انہوں نے مجھ پر جو پابندی لگائی ہے وہ جھوٹ بولنے سے بچنا، بددیانی نہ کرنا۔ بددیانتی آپ کی آنکھوں سے جھلکتی ہے اور کوئی بھی میک اپ آرٹسٹ اسے چھپا نہیں سکتا، تو حقیقی شخصیت کو ہی سامنے رکھیں'۔

فوٹو بشکریہ سارہ علی خان انسٹاگرام پیج

جب ان سے سوتیلے بھائی تیمور علی خان کے بارے میں پوچھا گیا تو ہنستے ہوئے کہا کہ ہاں وہ ہمارے خاندان کا سب سے بڑا اسٹار ہے ' وہ جب گھر سے باہر نکلتا ہے تو خبروں کی زینت بن جاتا ہے، جبکہ ہمیں اس کے لیے کافی محنت کرنا پڑتی ہے'۔

سری دیوی کی بیٹی جھانوی کپور سے ان کی رقابت کی افواہوں پر سوال پر انہوں نے کہا 'وہ بھی زبردست ہے، ہم دونوں کے درمیان رقابت کی باتیں مضحکہ خیز ہیں، ہم دونوں اپنے آپ میں بہت زیادہ مطمئن اور پراعتماد ہیں، یہ انڈسٹری بہت بڑی ہے اور اس میں ہر ایک کے لیے جگہ ہے، آپ کو اپنے آپ میں مگن رہنا چاہئے اور دوسروں کے کام کا احترام کرنا چاہئے، میں جھانوی کا اخترام کرتی ہوں اور وہ میرا، ہم ان لوگوں کا احترام بھی کرتے ہیں جو ہمارے درمیان لڑائی کی باتیں کرتے ہیں، کیونکہ ان کا روزگار اس سے جڑا ہے، آپ ایسا کریں ہم برا نہیں مانیں گے، کبھی وہ زیادہ اچھی لگتی ہے کبھی میں، تو سب کچھ اچھا ہے'۔

اسکرین شاٹ

خیال رہے کہ جنوری کے آخر میں ایک انٹرویو کے دوران سارہ علی خان نے اعتراف کیا تھا کہ وہ ماضی میں بھارتی ریاست مہارا شٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور یونین وزیر رہنے والے سشیل کمار شندے کے نواسے سے محبت کر چکی ہیں۔

سارہ علی خان نے اعتراف کیا کہ انہیں پہلی محبت ویر پہاڑیا سے ہی ہوئی اور ان دونوں کے تعلقات چند سال تک قائم رہے۔

انسٹاگرام فوٹو

سیف علی خان کی بیٹی نے ویر پہاڑیا کو بے وفا قرار دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اداکارہ کو نہ تو دھوکا دیا اور نہ ہی چھوڑ کر چلے گئے۔

اسی طرح گزشتہ برس جہاں والد سیف علی خان کے سامنے کرن جوہر کے شو ’کافی ود کرن‘ میں کہا تھا کہ اگر ان سے شادی کرنے کی مرضی پوچھی جائے تو وہ رنبیر کپور سے شادی کریں گی۔

ساتھ ہی سارہ علی خان نے کہا تھا کہ اگرچہ وہ شادی تو رنبیر کپور سے ہی کریں گی، تاہم وہ دوستی کارتک آریان سے کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: رنبیر سے شادی اور کارتک سے دوستی کی خواہش مند ہوں، سارہ علی خان

اس بیان کے بعد بھی سارہ علی خان کئی دن تک کارتک آریان سے محبت اور ان پر فدا ہونے کی باتیں کرتی رہیں، یہاں تک اپنی فلم ’سمبا‘ کی پروموشن کے دوران ایک تقریب میں رنویر سنگھ نے انہیں کارتک آریان سے ملوایا تو وہ بے حد خوش دکھائی دی تھیں۔

فوٹو بشکریہ فلم فیئر

چند دن قبل ہی سارہ علی خان نے کہا تھا کہ تاحال انہیں کارتک آریان نے محبت کا جواب محبت میں نہیں دیا اور وہ ان کے جواب کی منتظر ہیں۔

فوٹو بشکریہ انڈیا ٹوڈے

سارہ علی خان کی پرورش ان کی ماں امرتا سنگھ نے کی اور والد سیف علی خان اتنا زیادہ وقت نہیں پائے مگر کیا اس سے انہیں کسی قسم کے مسائل کا سامنا ہوا؟ اس بارے میں گزشتہ ماہ ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا ' میری ماں نے کچھ نہیں کیا بس میری اور میرے بھائی کے پرورش کے علاوہ، میرے والد ہم دونوں سے ہمیشہ ایک فون کے فاصلے پر رہے، مجھے کبھی محسوس نہیں ہوا کہ وہ ہمارے ساتھ نہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: سیف علی کی بیٹی کو خوابوں کا شہزادہ مل گیا

انہوں نے مزید کہا ' متعدد وجوہات کی وجہ سے میں خوش ہوں کہ میرے والدین اکھٹے نہیں، میں جانتی ہوں کہ وہ اکھٹے کبھی خوش نہیں رہ پاتے اور اگر وہ خوش نہیں ہوتے تو میں بھی زندگی سے خوش نہ ہوتی۔ میرے خیال میں مختلف گھروں میں موجود خوش باش ماں باپ زیادہ قابل ترجیح ہیں بانسبت ایک ہی گھر میں رہنے والے ناخوش والدین سے'۔