پاکستان سپر لیگ کی تاریخ
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی دھوم اور شائقین کے بڑھتے ہوئے رجحان نے اس فارمیٹ کو جہاں فوقیت بخشی وہیں، دیگر ممالک بھی اس فارمیٹ کے ٹورنامنٹس مقامی سطح پر منعقد کروانے پر مجبور ہوئے، جس کی مدد سے نہ صرف ان ممالک کے کرکٹ بورڈز کو مالی فوائد حاصل ہوئے، وہیں نیا ٹیلنٹ بھی سامنے آیا۔
دنیائے کرکٹ میں بلاشبہ کئی ممالک کی مشہور لیگز ہیں، جن میں بھارت کی انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل)، آسٹریلیا کی بیگ بیش، بنگلہ دیش کی بی پی ایل اور کریبین پریمیئر لیگ شامل ہیں، تاہم اگر مقبولیت کی بات کی جائے تو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی پاکستان کی پہلی بین الاقوامی کھلاڑیوں پر مشتمل لیگ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی، تو یہ بھی دیگز لیگز کی ہم پلہ ہے۔
پی ایس ایل کا افتتاحی ٹورنامنٹ سال 2016 میں کھیلا گیا تھا، جسے امید کے برعکس ایک کم تجربہ کار ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ نے حریفوں کو شکست دیتے ہوئے اپنے نام کیا تھا۔
پی ایس ایل کی تجویز سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے پیش کی تھی، جس کی بنیاد رکھنے کی کوششیں شروع کردی گئیں، تاہم اس کے انعقاد کی پہلے دو کوششیں ناکام رہیں، بالآخر 9 ستمبر 2015 کو ان کوششوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اس خواب کو حقیقت کا روپ دینے کی منصوبہ بندی کی گئی اور اسی ماہ ہونے والی ایک تقریب کے دوران پی ایس ایل کے لوگو کی رونمائی ہوئی۔
پی سی بی نے پہلے ایونٹ کے لیے ابتدا میں 5 فرنچائزز کو آئندہ 10 برس کے لیے مجموعی طور پر 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے عوض مالکانہ حقوق دیے، جن میں اسلام آباد یونائیٹڈ، کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، لاہور قلندرز اور پشاور زلمی شامل تھیں۔
پی سی بی نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان سپر لیگ آئندہ برس یعنی 2016 میں کھیلی جائے گی، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اس کے لیے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے میدانوں کا انتخاب کیا گیا۔
لیجنڈ کرکٹرز اور سابقہ کپتان وسیم اکرم اور رمیز حسن راجہ کو پی سی بی نے پی ایس ایل کے فروغ کے لیے سفیر (برانڈ امبیسڈر) مقرر کیا جنہوں نے اپنا کام بخوبی انجام دیا اور لیگ کے کامیاب انعقاد میں اہم کردار ادا کیا۔
پی سی بی کی کوششوں سے پی ایس ایل کے پہلے ٹورنامنٹ کا انعقاد فروری 2016 میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے شہر دبئی اور شارجہ میں ہوا۔
افتتاحی ٹورنامنٹ میں 5 ٹیمیں دبئی اسپورٹس سٹی اور شارجہ کرکٹ گراؤنڈ میں 4 تا 24 فروری تک آمنے سامنے تھیں۔
یہ ٹورنامنٹ ڈبل راؤنڈ رابن کی بنیاد پر کھیلا گیا اور تمام ٹیموں کو ایک ہی گروپ میں رکھا گیا، جنہوں نے ایک دوسرے سے 2، 2 میچز کھیلے ، ہوں ہر ٹیم نے اس راؤنڈ میں 8 میچز کھیلے۔
افتتاحی تقریب کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان پہلا میچ کھیلا گیا جسے کوئٹہ کی ٹیم نے باآسانی 8 وکٹوں سے جیت لیا۔
ٹورنامنٹ کا دلچسپ مقابلہ بلاشبہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کے درمیان کھیلا گیا تھا جو ایونٹ کا پہلا کولیفائر مقابلہ تھا، جو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اپنے اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے ایک رن سے اپنے نام کیا تھا۔
یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ گروپ اسٹیج میں ابتدائی 6 میچوں میں سے صرف 2 میں کامیابی حاصل کرنے والی اسلام آباد یونائیٹڈ اپنے لگاتار تمام میچز جیت کر چیمپیئن بنی جبکہ اپنے گروپ اسٹیج میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز شکست کھاگئی۔
پی ایس ایل 2016 میں مایوس کن کارکردگی لاہور قلندرز کی رہی جو اپنے 8 میچز میں سے صرف 2 میں کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تاہم اپنے دیگر میچز میں بھی اس ٹیم نے حریفوں کو پریشان کیا۔
اس ٹورنامنٹ کے فائنل سے بہت پہلے ہی دبئی کرکٹ اسٹیڈیم کے تمام ٹکٹس فروخت ہوگئے تھے، جو پی سی بی کے لیے اپنے ملک کے میدانوں سے دور ایونٹ کے کامیاب انعقاد کی نشانی تھی، کہ پاکستانی دنیا کے کسی بھی خطے میں ہوں، کرکٹ اور اپنے ملک کے کھلاڑیوں سے بھرپور محبت کرتے ہیں۔
پی ایس ایل 2016 میں دنیا کرکٹ کے بڑے بڑے ناموں نے شرکت کی، جن میں کرس گیل، تمیم اقبال، ڈوین براوو، شان ٹیٹ، لیوک رائٹ، روی بوپارا، کمار سنگاکارا، شین واٹسن، ڈیرن سمی و دیگر شامل تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے یہ ایونٹ بہت ہی حوصلہ افزا رہا، جس میں سمندر پار پاکستانیوں نے یو اے ای کے میدانوں کا رخ کرکے امید کے مطابق اپنا حصہ ملایا، بعدازاں پی سی بی نے اسے پھر پور انداز میں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
فاتح: اسلام آباد یونائیٹڈ
رنرز اپ: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
سبز کیپ: عمر اکمل (لاہور قلندرز) 335 رنز
انابی کیپ: آندرے رسل (اسلام آباد یونائیٹڈ) 16 وکٹیں
پلیئر آف دی سیریز: روی بوپارا (کراچی کنگز) 329 رنز ، 11 وکٹیں
پاکستان کرکٹ کے دوسرے سپر ایونٹ کا انعقاد 2017 میں ہوا، جس کا فائنل میچ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کروانے کا فیصلہ کیا گیا، جسے پاکستانی شائقین نے بھر پور سراہا۔
ایونٹ کا انعقاد 9 فروری سے 5 مارچ تک ہوا، جس کے لیے یو اے ای کے دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم اور شارجہ کرکٹ گراؤنڈ کا انتخاب کیا گیا، تاہم اس ایونٹ کا فائنل پاکستان میں کھیلا گیا۔
پچھلے ایونٹ کی طرح یہ سیزن بھی ڈبل راؤنڈ رابن کی بنیاد پر کھیلا گیا تھا، جس میں شریک 5 ٹیموں نے گروپ اسٹیچ میں ایک دوسرے سے 2، 2 میچز کھیلے، جس کے مطابق ایک ٹیم نے پہلے راؤنڈ میں کل 8 میچز کھیلے۔
راؤنڈ میچز کے بعد پلے آف مرحلہ تھا، جس میں سرِ فہرست 4 ٹیموں نے کولیفائی کیا تھا اور اس مرحلے کی کامیاب 2 ٹیموں کے درمیان فائنل میچ لاہور میں کھیلا گیا۔
پہلے پی ایس ایل میں دلچسپ مقابلوں کے بعد پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز روایتی حریف بن کر سامنے آئے، جو اسی سیزن میں فائنل سمیت 4 مرتبہ ایک دوسرے کے سامنے آئے، جن میں 2 میں پشاور زلمی اور ایک میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کامیاب رہی جبکہ ایک میچ بارش کی نذر ہوگیا۔
فائنل سے قبل پلے آف مرحلے کے ایک میچ میں کراچی کنگز کے کیرون پولارڈ کے زوردار شاٹ پر کیچ پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے پشاور زلمی کے اسٹار آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی زخمی ہوگئے تھے۔
اب پی ایس ایل کی دھوم مچ رہی تھی، یہ ایک برانڈ بن کر دنیا کے افق پر ابھر چکا تھا اور اس کی مقبولیت کی صدائیں سمندر پار سے سنائی دے رہی تھی، حاسدوں کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر اس کے خلاف منفی پروپگینڈا بھی دیکھنے میں آیا، تاہم پی ایس ایل کے شائقین نے اس پروپگینڈے کا بھرپور جواب سوشل میڈیا ویب سائٹس پر ہی دیا۔
یہ منفی پروپیگنڈا اس وقت دم توڑ گیا جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل میں ٹیموں کی تعداد کو 5 سے بڑھا کر 6 کرنے جبکہ ایونٹ کے 2 میچز لاہور اور فائنل کراچی میں منعقد کروانے کا فیصلہ کیا۔