صحت

کس عمر میں بلڈپریشر کو چیک کرانا عادت بنالینا چاہئے؟

مسلسل ہائی بلڈ پریشر کا شکار رہنا جان لیوا امراض جیسے امراض قلب، ہارٹ اٹیک، فالج اور گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر ایک ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل قرار دیا جائے تو کم نہیں کیونکہ یہ خون کی شریانوں، دل، دماغ، گردوں اور آنکھوں سمیت جسم کے دیگر اعضا پر دبائو بڑھاتا ہے۔

مسلسل ہائی بلڈ پریشر کا شکار رہنا جان لیوا امراض جیسے دل کی بیماریوں، ہارٹ اٹیک، فالج، دماغی تنزلی اور گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر خون کا دباﺅ ہوتا ہے جو ہماری شریانوں کو سکیڑتا ہے۔

مزید پڑھیں : بلڈ پریشر سے بچانے میں مددگار 15 غذائیں

بلڈ پریشر ناپنے کے 2 پیمانے ہوتے ہیں ایک خون کا انقباضی دباﺅ ( systolic blood pressure) جو کہ اوپری دباﺅ کے نمبر کے لیے ہوتا ہے جو کہ دل کے دھڑکنے سے خون جسم میں پہنچنے کے دوران دباﺅ کا بھی مظہر ہوتا ہے۔

دوسرا خون کا انبساطی دباﺅ (diastolic blood pressure) ہوتا ہے جو کہ نچلا نمبر ہوتا ہے یعنی اس وقت جب انسانی دل دھڑکنوں کے درمیان وقفہ اور آرام کرتا ہے۔

گر کسی انسان کے خون کا دباﺅ 139/89 سے زیادہ ہے تو یہ ہائی بلڈ پریشر تصور کیا جاتا ہے۔

اگر کسی انسان کے خون کا دباﺅ 139/89 سے زیادہ ہے تو یہ ہائی بلڈ پریشر تصور کیا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر کسی شخص کے خون کا دباﺅ 140/90 سے اوپر ہوجائے تو ہم اس کے علاج کا مشورہ دیتے ہیں جس کے نتیجے میں طرز زندگی میں تبدیلیاں بھی ضروری ہوتی ہیں جیسے زیادہ ورزش اور غذا میں تبدیلی۔

درحقیقت اس مرض پر قابو پانے کے لیے انسان کو خود ہی محنت کرنا ہوتی ہے۔

لو بلڈ پریشر 90/60 سے کم کو سمجھ جاتا ہے اور صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 120/80 ہونا چاہیے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر اس وقت ہوتا ہے جب جسم زیادہ حرکت یا جدوجہد کررہا ہوتا ہے یعنی اسے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہونے کی شکل میں دل کے لیے کام کرنا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے اور اسے جسم کے مختلف حصوں میں خون پہنچانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ کمزور ہوجاتا ہے۔

اس کا نتیجہ دل کے مختلف امراض یا ہارٹ اٹیک کی شکل میں نکلتا ہے جبکہ خون کی شریانیں بھی سکڑنا یا اکڑنا شروع ہوجاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ہائی بلڈ پریشر کی 5 خاموش علامات

کس عمر میں بلڈ پریشر چیک کرانا شروع کردیں؟

طبی ماہرین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کا مرض کسی بھی عمر میں سامنے آسکتا ہے اور اگر کافی عرصے سے بلڈپریشر چیک نہیں کرایا تو ایسا کرلیں۔

یہ خیال کہ ابھی عمر کم ہے اور آپ بلڈپریشر سے محفوظ ہیں تو یہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

درحقیقت موجودہ عہد میں فشار خون کے نوجوان مریضوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور 18 سال کی عمر کے بعد سے ہی سال میں کم از کم ایک بار ضرور بلڈپریشر چیک کرانا عادت بنانا چاہئے۔

کس عمر کے افراد زیادہ شکار ہوتے ہیں؟

اس بارے میں کچھ کہنا واضح تو نہیں مگر ایک تحقیق کے مطابق 35 سال سے کم عمر مردوں میں ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ اب بہت زیادہ عام ہوچکا ہے جس کا علم کافی عرصے بعد ہوتا ہے کیونکہ عام طور پر اس مرض کی کوئی علامات سامنے نہیں آتیں۔

اگر نوجوانی میں بلڈپریشر شکار بنالے تو عمر بڑھنے کے ساتھ یہ زیادہ مسائل کا باعث بن سکتا ہے چاہے آپ اسے کنٹرول میں کیوں نہ رکھیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔