لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نجی دورے پر لندن روانہ
لاہور: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نجی دورے پر برطانیہ چلے گئے۔
ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حمزہ شہباز لاہور کے ایئرپورٹ سے قطر ایئرویز کی فلائٹ سے لندن کے لیے روانہ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق حمزہ شہباز 9 روز کے لیے برطانیہ گئے ہیں اور وہ 13 فروری کو قطر ایئرویز کی فلائٹ سے ہی واپس وطن آئیں گے۔
مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کے بیرونِ ملک جانے پر پابندی، دوحا جانے سے روک دیا
خیال رہے کہ 11 دسمبر 2018 کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کو قطر ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے دوحہ جانے سے روک دیا تھا۔
اس حوالے سے ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہونے کی وجہ سے انہیں پرواز میں روانہ ہونے سے روکا گیا۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے حمزہ شہباز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی درخواست کی تھی جس پر وزارت داخلہ نے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ حمزہ شہباز پر اثاثہ جات کیس اور رمضان شوگر مل کی تحقیقات نیب میں چل رہی ہیں اور اسی تحقیقات کے دوران حمزہ شہباز کے بیرون ملک جانے کا خدشہ تھا۔
واضح رہے کہ نیب نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں درج کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست ارسال کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج
دونوں بھائیوں کو رمضان شوگرمل کیس کے معاملے میں تحقیقات کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ حمزہ شہباز جو پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں ، صاف پانی کمپنی کیس میں بھی تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں۔
15 جنوری 2019 کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے حکومت کی جانب سے ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
حمزہ شہباز نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ نومبر میں برطانیہ کے لیے سفر کرتے وقت ایئرپورٹ پر معلوم ہوا کہ نام بلیک لسٹ میں ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وزارت داخلہ کو نام بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے سے متعلق خطوط تحریر کیے مگر جواب نہیں ملا، انہوں نے الزام لگایا کہ وزارت داخلہ نے نیب میں بعض مقدمات زیر تفتیش ہونے کی بنیاد پر نام بلیک لسٹ میں ڈالا۔