پاکستان

ایف پی پی سی آئی نے شرح سود میں اضافے کی مخالفت کردی

مالیاتی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکسٹائل سمیت مختلف صنعتوں میں وسیع پیمانے پر منفی اثرات مرتب ہوئے،صدرایف پی سی سی آئی

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( ایف پی سی سی آئی) نے شرح سود میں 0.25 فیصد کے اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر دارو خان اچکزئی نے کہا کہ شرح سود میں اضافے کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات پیدا ہونے کے واضح شواہد کے باوجود اسٹیٹ بینک مسلسل سخت مانیٹری پالیسی اپنا رہا ہے۔

دارو خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ شرح سود میں گزشتہ ایک برس میں 4.50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان،شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ

انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری اور جی ڈی پی تناسب 16.4 فیصد کی کم ترین سطح پر ہے جبکہ 2007 میں یہ تناسب 22.5 فیصد تھا، اور بھارت میں یہ تناسب 30 فیصد ہے۔

دارو خان اچکزئی نے مانیٹری پالیسی کو سرمایہ کاری مخالف اقدام قرار دیا جس کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں اضافے پر کاروباری حلقوں میں تشویش

صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ مالیاتی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکسٹائل،کھانے پینے کی اشیا اور مشروبات، پیٹرولیم، لوہے، فارماسیوٹیکل،الیکٹرانکس اور لکڑی کی مصنوعات کی صنعتوں میں وسیع پیمانے پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 10.5 فیصد شرح سود خطے کے دیگر معیشتوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے،اس وقت بھارت میں شرح سود 6.5 فیصد،چین 4.35 فیصد،سری لنکا 9 فیصد، تھائی لینڈ 1.75 فیصد انڈونیشیا 6.5 فیصد اور ملائیشیا میں شرح سود 3.25 فیصد ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 3 فروری 2019کو شائع ہوئی