پاکستان

باجوڑ میں 2019 کا پہلا پولیو کیس سامنے آگیا

متاثرہ بچے کو 7 مرتبہ پولیو کے قطرے پلائے جاچکے ہیں، وزیراعظم کے ترجمان برائے انسداد پولیو مہم نے بھی کیس کی تصدیق کردی۔

خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے باجوڑ میں پہلا پولیو کیس سامنے آگیا جس کے بعد اس علاقے میں گزشتہ 3 ماہ میں ایسے کیسز کی تعداد 6 ہوگئی۔

محکمہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر وزیر خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خطے میں نئے پولیو کیس کی تصدیق کی۔

ان کے مطابق یہ 2019 کا پہلا پولیو کیس ہے جو خر تحصیل کے علاقے عنایت کلی میں سامنے آیا جہاں جاوید خان نامی 11 ماہ کے بچے میں اس وائرس کی تشخیص کی گئی۔

مزید پڑھیں: باجوڑ: 2 بچوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

پولیو کی موجودگی کو دیکھنے کے حوالے سے عہدیدار کا کہنا تھا کہ صحت حکام کی ایک ٹیم نے علاقے کا 2 مرتبہ دورہ کیا اور بچوں کے فضلے کے نمونے لیے ہیں۔

ڈاکٹر خان کا کہنا تھا کہ بچے سے پہلا نمونہ 21 جنوری اور دوسران 22 جنوری کو اکٹھا کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان نمونوں کو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد ارسال کیا گیا تھا جنہوں نے یکم فروری کو پولیو کی تصدیق کی۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچے کو 7 مرتبہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جاچکے ہیں جبکہ گزشتہ ہفتے ہونے والی پولیو مہم میں بھی اسے قطرے پلائے گئے تھے۔

وزیر اعظم کے ترجمان برائے پولیو خاتمہ مہم بابر بن عطا نے ضلع میں پولیو کے کیس سامنے آنے کی تصدیق کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹ پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ باجوڑ کے علاقے میں گزشتہ 3 ماہ میں 6 کیسز سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

انہوں نے خطے میں پولیو کے نئے کیس سامنے آنے پر افسوس کا اظہار کیا اور اسے ضلع میں پولیو کے خاتمے پر مامور ٹیم کی غفلت کا نتیجہ قرار دیا۔

ضلعی محکمہ صحت کے مطابق نومبر اور دسمبر میں 4 کیسز رپورٹ کیے گئے تھے جبکہ ایک کیس جنوری 2019 کو رپورٹ ہوا تھا۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ ان 4 میں سے ایک بچہ 2018 میں ہی جاں بحق ہوگیا تھا۔

ضلع میں تواتر کے ساتھ پولیو کے کیسز سامنے آنے پر وزیر اعظم کے ترجمان نے گزشتہ ماہ باجوڑ کا دورہ بھی کیا تھا۔

اپنے دورے کے دوران انہوں نے خطے میں پولیو کیسز سامنے آنے پر تشویش کا اظہار کیا اور مقامی انتظامیہ اور محکمہ صحت کو ضلع میں انسداد پولیو مہم کو مزید مؤثر اور تیز کرنے کی ہدایت دی تھی۔

انہوں نے 7 پولیو ورکرز کو برطرف بھی کیا تھا جن میں سے 4 عالمی ادارہ صحت کے ملازم تھے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 3 فروری 2019 کو شائع ہوئی