خلائی سفر کی تاریخ کا المناک حادثہ
یوں تو خلا کے سفر میں بنیادی کردار ادا کرنے والے راکٹ کی ایجاد کا سہرا قدیم چینی قبائل کے سر ہے جو بانس کے ٹکڑوں میں بارود بھر کر انہیں جنگوں میں مخالفین کو پچھاڑنے کے لیے استعمال کرتے تھے، پھر بیسویں صدی میں داخل ہوتے ہی یہ سفر کچھ اور تیز ہوگیا اور جہاں یہ سفر تیز ہونے لگا، وہیں اس میں حادثات بھی رونما ہونے لگے۔
اور ایسے ہی حادثات میں جنوری 2003 میں ہونے والا امریکی راکٹ "کولمبیا اسپیس شٹل" کے تباہ ہونے کا واقعہ بھی شامل ہے، جس میں پاکستان کے پڑوسی ملک بھارت کی خاتون خلا باز بھی شامل تھیں، جو اس حادثے میں ہلاک ہوگئیں۔
اس حادثے کو تاریخ کا بدترین راکٹ خلائی حادثہ بھی قرار دیا جاتا ہے کیوں کہ اس میں خواتین سمیت مجموعی طور پر 7 خلاباز ہلاک ہوگئے تھے۔
اس حادثے کا شکار ہونے والے راکٹ کا مشن ابتدا ہی سے مشکلات کا شکار رہا تھا اور سن 2000 سے 2003 میں لانچنگ تک تکنیکی خرابیوں اور اس پر کام کرنے والے ناسا کے ماہرین کے درمیان اختلافات کے باعث اسے کئی دفعہ کینسل کیا گیا اور بالآخر 16 جنوری 2003 کو 7 خلا بازوں کو طویل انتظار کے بعد خلا میں جانے کا موقع ملا۔
تقریبا 2 ہفتوں تک خلا میں قیام کے دوران ان خلا بازوں نے 80 سے زائد تجربات کیے جو زمین اور اسپیس سائنس، خلا میں انسان کے قیام اور ان کی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات سے متعلق تھے۔
کولمبیا اسپیس شٹل کی لانچنگ کے وقت اس کے باہر کی جانب سے بنائے گئے ٹینک سے فوم کا ایک ٹکڑا ٹوٹ کر گر گیا تھا جو انسولیشن (حرارت کے اخراج و انجذاب کو روکنے والے مادے) کے لیے استعمال کیا گیا تھا جس کی وجہ سے آربٹر (اسپیس شپ کو مدار میں پہنچا نے والا حصہ) کے ایک ونگ پر ضرب آئی تھی جو ایک بڑا نقصان تھا اور ناسا کے انجینئرز کا خیال تھا کہ عملے میں شامل خلا باز اسے خود مرمت نہیں کر سکیں گے لہذا واپسی کے سفر میں جب کولمبیا اسپیس شٹل انتہائی بلندی پر زمین کے ماحول میں داخل ہوئی تو ونگ کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے گرم گیسیوں نے ونگ کے اندر داخل ہوکر آگ بھڑکا دی جس کے باعث شٹل بے قابو ہو کر متعدد حصوں میں تقسیم ہو گئی اور عملے کے تمام 7 خلا باز موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔