’بیماری آپ کی دہلیز پر‘
ٹشو پیپر 2 طرح کے ہوتے ہیں، ایک تو ہوتے ہیں نِرے ٹشو پیپر جو ایک ہی طرح کے ہوتے ہیں اور دوسرے ہیں وہ ٹشو پیپر جو ہر طرح کے ہوتے ہیں بس ٹشو پیپر کی طرح کے نہیں ہوتے۔
یوں سمجھ لیں کہ ہوتے تو وہ کچھ اور ہیں مگر انہیں ٹشو پیپر سمجھ اور بنادیا جاتا ہے۔ چلیے آپ کے لیے بات اور آسان کردیں۔ ہم ’ٹشو پیپر یُگ‘ میں جی رہے ہیں۔ اس دور میں افراد سے اقوام اور سیاسی جماعتوں سے ٹیکنالوجی کی جدتوں تک سب ٹشوپیپر ہیں، استعمال کیا اور پھینکا۔
کارِ سیاست اور معاملاتِ ریاست تو اکثر چلتے ہی ٹشو پیپر پر ہیں۔ سیاست کے ٹشو پیپروں کا مقدر بیلٹ پیپروں پر منحصر ہوتا ہے، اگر ان کے ٹھپوں والے بیلٹ پیپر بہت ہی کم ہوں تو ان کی کم بختی آجاتی ہے، پھر انہیں انتخابات کی مشقت میں آنے والا پسینہ پونچھ کر پھینک دیا جاتا ہے اور یہ بے چارے پوچھتے ہی رہ جاتے ہیں،’پال نہیں سکتے تو پیدا کیوں کرتے ہو۔‘