پاکستان

’نیشنل سیکیورٹی‘ کے نام پر لی گئی زمین ہاؤسنگ اسکیم میں تبدیل

پی اے ایف نے نیشنل سیکیورٹی کے نام پر لی گئی زمین پر ہاؤسنگ اسکیم بنا لی، قومی خزانے کو ایک ارب 92کروڑ کا نقصان ہوا۔

ایوی ایشن ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان ایئر فورس(پی اے ایف) نے ’نیشنل سیکیورٹی‘ کے نام پر زمین کو ہاؤسنگ اسکیم میں منتقل کردیا جس سے قومی خزانے کو 1.92ارب کا نقصان ہوا۔

جمعرات کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ آڈٹ میں یہ بات سامنے آئی سول ایوی ایشن اتھارٹی(جی ایم والٹن ایرو ڈوم لاہور) والٹن ایرو ڈوم پر 19.21 ایکڑ کی سول ایوی ایشن کی زمین پی اے ایف سے خالی نہیں کرا سکا جس پر 07-2006 میں نیشنل سیکیورٹی اور ریڈار لگانے کے نام پر زبردستی قبضہ کر لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی: لالچ اور قبضے کا لامحدود سلسلہ

البتہ اسی زمین کو پاک فیلکن سوسائٹی کے اراکین کو بیچ دیا گیا تھا جس کے لیے ہر رکن نے زمین اور ترقیاتی کاموں کی رقم کی ادائیگی کی۔ جس کے نتیجے میں سول ایوی ایشن کی زمین پر غیرمنصفانہ اور ناجائز قبضہ کر لیا گیا جس کی مالیت 1.921ارب روہے بنتی ہے۔

سول ایوی ایشن نے جواب دیا کہ ان کے اور پی اے ایف کے درمیان زمینوں کے متعدد مسئلے زیرالتوا ہیں جن کے حل کے لیے معاملات جاری ہیں۔

دوسری جانب آڈٹ آفیشل کا ماننا ہے کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے مناسب فورم پر اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔

سول ایوی ایشن بورڈ نے 2 نومبر 2011 کو اپنے 139ویں اجلاس میں اپنی زمین پر کیے گئے ناجائز قبضے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور ہدایات جاری کی تھیں کہ ایئرپورٹ کی تمام تر زمینوں پر ناجائز قبضے کا پتہ لگایا جائے اور سول ایوی ایشن کی زمین کی حفاظت یقینی نہ بنانے پر متعلقہ ایئرپورٹ منیجرز اور افسران پر جرمانہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی ایچ اے سٹی کی اصل کہانی، دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ

ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی نے دسمبر 2012 میں آڈٹ کمیٹی کی جانب سے کی گئی نشاندہی کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بھیجا تھا اور سول ایوی ایشن کو ہدایت کی تھی کہ پی اے ایف کو ریڈار لگانے کے لیے دی گئی زمین کی الاٹمنٹ کے اصل کاغذات فراہم کرے۔

رواں سال 18جنوری کو منعقدہ اجلاس میں سول ایوی ایشن نے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کو مطلع کیا تھا کہ پی اے ایف اور حکام کے درمیان زمین کا مسئلہ مناسب طریقے سے حل کی جانب گامزن ہے۔ البتہ یہ کہا گیا تھا کہ پی اے ایف کے سامنے مسئلہ اٹھا کر یہ بات طے کی جائے گی کہ وہ قبضہ شدہ زمین واپس کریں یا پھر باہمی رضامندی سے تنازع کے حل کے لیے معاملہ طے کریں۔

ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی سول ایوی ایشن کے جواب سے مطمئن نہ ہوئی اور آڈٹ رپورٹ میں کیے گئے انکشاف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں جمع کرادیا تاکہ اس معاملے کا فیصلہ کیا جا سکے۔ آڈٹ رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی تھی کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سول ایویشی ایشن کی زمین پر غیرمنصفانہ قبضے اور استعمال کے خلاف مناسب کارروائی کر سکتی ہے۔

سول ایوی ایشن نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا کہ جس علاقے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں وہ شہریوں کی پہنچ سے دور ہے لہٰذا اس زمین کو رہائشی یا تجارتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھیں: ڈی ایچ اے والوں کا بس چلے تو سمندر میں شہر بنا لیں، جسٹس گلزار

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رکن حنا ربانی کھر نے کہا کہ ایک سینئر پی اے ایف آفیشل سول ایوی ایشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن بھی ہیں لہٰذا بورڈ کو تحلیل بھی کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ زمین کو 07-2006 میں ہاؤسنگ اسکیم میں تبدیل کردیا گیا لیکن اس کے باوجود قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

پاکستان اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین شہباز شریف نے سوال کیا کہ اس معاملے کو ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کی سطح پر حل کیوں نہیں کیا گیا اور معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی جس کی سربراہی سینیٹر شبلی فراز کریں گے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں یکم فروری 2019 کو شائع ہوئی