پاکستان

خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس، قبائلی اضلاع کو ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا گیا

اجلاس میں قبائلی علاقوں کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام، صوبائی صحت پالیسی اور ٹورزم اتھارٹی کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔
|

صوبہ خیبرپختونخوا کی کابینہ کا اجلاس تاریخ میں پہلی مرتبہ قبائلی ضلع لنڈی کوتل میں ہوا، جس میں قبائلی اضلاع کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا۔

اس سے قبل قبائلی علاقوں کو وفاقی حکومت کے تحت ٹیکس سے استثنیٰ حاصل تھا۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں قبائلی اضلاع سے متعلق مختلف فیصلے کیے گئے۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی نے صوبائی وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع پر کسی قسم کے ٹیکس عائد نہیں کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: فاٹا انضمام سے متعلق 31ویں آئینی ترمیم کا بل بھاری اکثریت سے منظور

صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اجلاس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق بل اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جرائم پیشہ افراد کو معاشرے کا کارآمد شہری بنانے سے متعلق علیحدہ بل بھی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کابینہ نے ضم شدہ قبائلی علاقے کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری بھی دی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اجلاس میں محکمہ صحت اور تعلیم میں 17 ہزار خالی نشستوں پر تعیناتیوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ قبائلی علاقوں کے ذیلی اضلاع میں میونسپل کارپوریشنز کی تشکیل کی منظوری بھی دے دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ نے قبائلی اضلاع کی 3 سو مساجد میں سولر پینل لگانے کی منظوری دی۔

شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ اجلاس میں صوبائی صحت پالیسی اور کانوں میں کان کنوں کے تحفظ سے متعلق پالیسی بھی منظور کی گئی۔

کان سے متعلق نئی پالیسی کے تحت کان کنوں کے لیے کان میں داخل ہونے سے قبل حفاظتی اقدامات کو لازمی قرار دے دیا گیا۔

صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے خیبرپختونخوا کی کابینہ نے ٹورزم اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا، کابینہ اراکین نے صوبے بھر میں سفاری ٹرین اور سفاری بس کے جلد آغاز پر بھی اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھیں: قبائلی علاقوں میں تحصیل اور اضلاع متعارف

اس کے ساتھ ہی اجلاس میں طورخم بارڈر تک ریلوے ٹریک بحال کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا، جو 24 گھنٹے فعال رہے گا۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے میڈیا کو بتایا کہ صوبائی حکومت قبائلی اضلاع کی ترقی میں 20 ارب روپے خرچ کرے گی۔

خیال رہے کہ 24 مئی 2018 کو وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے صوبہ خیبرپختونخوا میں انضمام کے حوالے سے 31ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا۔

وزیرِ قانون محمود بشیر ورک کی جانب سے مذکورہ بل حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کے درمیان افہام و تفہیم کے بعد پیش کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل کی منظوری کے لیے رائے شماری کی گئی تھی جس کی حمایت ایوان کی اکثریت نے کی تھی۔