یہ مارننگ شوز کون چلا رہا ہے؟
صبح سویرے ٹی وی دیکھنے کے لیے بیٹھے اور اگر آپ کسی مارننگ شو کو دیکھنے کی ہمت کرلیں تو آپ کو سرخ جوڑے میں ملبوس ایک دلہن نظر آئے گی، ایک بیوٹیشن موجود ہوگی جو یہ دعویٰ کررہی ہوگی کہ وہ 'دلہن کی مونچھیں' صاف کردے گی۔
آگے بڑھیں تو مزید 20 مشہور بیوٹیشن بننے کی خواہشمند خواتین موجود ہوں گی جو مقابلہ حسن جیسے کسی شو کا حصہ بننے کی خواہش رکھنے والی خواتین کے میک اپ میں مصروف ہوں گیں۔
دوسرے چینلز دیکھیں گے تو وہاں خواتین بھاری کام سے مزئین ملبوسات زیب تن کیے ہوئے نظر آئیں گی۔
آپ کو یقیناً چند مرد و خواتین ایسے بھی نظر آئیں گے جو ان مارننگ شوز میں ہونے والی شادیوں کا حصہ ہوں گے، جو شور شرابا کررہے ہوں گے، ہنس رہے ہوں گے، جبکہ گانوں پر رقص بھی ہورہا ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی مارننگ شوز کے ساتھ آخر مسئلہ کیا ہے
جبکہ اس دوران دلہا دلہن بھی موجود ہوں گے جو مسکراتے ہوئے اپنی زندگی کے نئے آغاز کی تیاری کررہے ہوں گے، لیکن آپ کے لیے یہ سب پریشان کن شاید اس لیے ہوگا کیوں کہ آپ نے شاید ایک ماہ قبل ہی اس نوبیاہتا جوڑے کو کسی دوسرے چینل پر آنے والے مارننگ شو میں بھی شادی کرتے دیکھا ہوگا، جبکہ شادی میں آنے کچھ مہمان بھی وہی ہوں گے۔
مارننگ شو کی ٹیم میں موجود یہ اداکار ہر دوسرے شو پر نظر آتے ہیں، جہاں یہ شادیوں میں رقص، روتے، ہنستے اور بار بار ہونے والی شادیوں کا حصہ بنتے آرہے ہیں۔
کسی دوسری صبح آپ ان ہی مارننگ شوز میں میزبان کو سیاہ رنگ کے کپڑوں میں ملبوس پائیں گے جو اپنے شو پر ایسے مہمان مدعو کریں جن پر کسی بلا کا سایہ ہو جبکہ اسے اتارنے کے لیے شو میں ’بابا‘ بھی موجود ہوں۔
ایسا بہت کچھ ہمارے مارننگ شوز میں دیکھا جاتا ہے جہاں گہری رنگت والی لڑکیوں کو حبشی کہا جاتا ہے جبکہ 'ڈاکٹرز' انہیں رنگ گورا کرنے کی ترکیب بتاتے ہیں، آلو اور کھیرے کا لیپ بھی ہرے پر کیا جاتا ہے۔
اس بےحسی کو دیکھتے ہوئے مجھے انور مقصود کی وہ بات یاد آتی جو انہوں نے مجھے کچھ عرصہ قبل کہی تھی کہ ’ٹی وی پر کبھی ایسا مواد پیش کیا جاتا تھا جس کا مقصد لوگوں کو محظوظ کرنے کے ساتھ ان کی ذہنی نشوونما کرنا بھی تھا لیکن اب یہ مقصد سے ہٹ چکا ہے‘۔
پیمرا کا اقدام
یقیناً یہ سب باتیں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ممبران کے ذہن میں ضرور ہوں گی جب ہی انہوں نے ٹیلی ویژن چینلز کو مارننگ شوز میں ڈھنگ کا مواد پیش نہ کرنے کا نوٹس بھیجا۔
اس نوٹس میں واضح الفاظ میں لکھا تھا شوز میں کچھ اچھا دکھانے کی بجائے صرف شادی کی تقریبات، رقص، فیشن، نجی زندگی، شادی کے بعد ہونے والے مسائل دکھائے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے عوام احساس کم تری کا شکار ہوسکتے ہیں۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ مارننگ شوز کو گزشتہ دو دہائیوں سے نشر ہونے کی اجازت مل رہی ہے، پیمرا کو اس بات کا احساس اتنی دیر میں کیوں ہوا کہ ان شوز میں پاکستانی معاشرے کی منفی شکل پیش کی جارہی ہے۔