عمران فاروق قتل کیس: ٹرائل روکنے سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ٹرائل روکنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی درخواست مسترد کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ساتھ ہی عدالت نے تحقیقاتی ادارے کو ہدایت کی کہ اگر برطانیہ سے ثبوت حاصل کرنے کے لیے وقت چاہیے تو وہ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) سے رابطہ کرے۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کو سال 2010 میں لندن میں قتل کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس: بانی متحدہ کی بذریعہ اشتہار عدالت طلبی سے متعلق رپورٹ جمع
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اے ٹی سی کو ہدایت کی کہ ہائیکورٹ کی جانب سے مقرر کردہ ڈیڈ لائن سے متاثر ہوئے بغیر کیس کا فیصلہ کریں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے انسداد دہشت گردی عدالت کےلیے عمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ کرنے کے لیے اکتوبر 2018 کی ڈیڈلائن رکھی گئی تھی۔
ایف آئی اے کی جانب سے ثبوت پیش کرنے کے لیے ٹرائل عدالت سے وقت مانگا گیا تھا اور ادارے کو امید تھی کہ باہمی قانونی مشاورت (ایم ایل اے) کی درخواست کے تحت برطانیہ سے اسے حاصل کیا جاسکتا۔
تاہم ایف آئی اے کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ برطانوی انتظامیہ ایف آئی اے کے ساتھ کوئی ثبوت کا اشتراک کرنے سے گریزاں ہے اور وہ اس پر خدشات کا اظہار کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت اس معلومات کو اپنے ملک میں مقدمات کا سامنے کرنے والے ملزمان کی سزائے موت کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
خصوصی پراسیکیوٹر امتیاز احمد نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے دلائل دیے کہ پراسیکیوشن نے مکمل ثبوت عدالت کے سامنے رکھے تھے اور وہ برطانوی حکومت سے مزید ثبوت کا انتظار کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی انتظامیہ نے ایم ایل اے کے لیے پاکستان کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا جبکہ پاکستانی حکومت نے اس معاملے کو برطانوی حکومت کے ساتھ اٹھایا تھا اور پراسیکیوشن چاہتی تھی کہ مقدمے کی سماعت کم از کم 3 سے 4 ماہ کےلیے ملتوی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس: انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ چیلنج
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کو جلد ہی بیرون ملک سے ثبوت ملنے کا امکان ہے جسے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
تاہم عدالت کی جانب سے ایف آئی اے کی درخواست خارج کرتے ہوئے تحقیقاتی ادارے کو تجویز دی گئی کہ اگر وہ بیرون ملک سے اضافی ثبوت کو جمع کرانے کے لیے وقت چاہتی ہے تو اے ٹی سی میں ایک درخواست دائر کرے۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی کہ وہ کیس کی اہلیت اور وقت کی رکاوٹ کے کسی بھی خدشے کے بغیر اس معاملے کا فیصلہ کرے۔