دنیا

چین میں انسانی حقوق کی ویب سائٹ کے بانی کو 5سال قید کی سزا

چین کی عدالت نے ریاست کی رٹ کو چیلج کرنے کے الزام میں لی فے یو کو سزا سنائی جس پر حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

چین نے ریاست کی رٹ کو چیلج کرنے کے الزام میں اپنے ملک کی نمایاں ہیومن رائٹس ویب سائٹ کے بانی کو پانچ سال قید کی سزا سنا دی۔

لی فے یو نے چین میں شہریوں کے حقوق کے حوالے سے ایک ویب سائٹ بنائی تھی جو احتجاج، شہریوں پر ظلم، حکومتی کرپشن اور دیگر حساس معاملات سمیت انسانی حقوق کے مسائل پر آواز اٹھاتی ہے، ان مسائل کو چین میں میڈیا کی پہنچ سے دور رکھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا اور برطانیہ نے کمپیوٹرز کے ذریعے چین کی جاسوسی کو مسترد کردیا

سائی زو ہاؤ انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ نے صوبے ہوبائی میں فیصلہ سناتے ہوئے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کے الزام میں لی فے یو کو پانچ سال قید کی سزا سنائی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل میں چینی تحقیق دان پیٹرک پون نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سزا سے ایک مرتبہ پھر ثابت ہو گیا کہ چینی حکومت اپنے مخالفین کی آواز کو دبانے کے لیے عدالتی نظام کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے اے ایف پی سے گفتگو میں مزید کہا کہ اس مقدمے میں انتہا سے زیادہ سقم ہے جس میں عالمی معیار سے قطع نظر قانون کو پامال کیا گیا۔

لی فے یو کو سزا ایک ایسے موقع پر سنائی گئی ہے جب ایک دن قبل ہی چین میں انسانی حقوق کے سرگرم وکیل وینگ کوان ژینگ کو اسی جرم میں ساڑھے چار سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ چین کے پہلے سائبر صحافی اور ہیمن وائٹس ویب سائٹ ’64ٹاین وینگ‘ کے بانی ہوانگ کائی کو بھی اسی طرح کے الزامات کا سامنا ہے۔

انہیں ریاست کی خفیہ معلومات افشا کرنے کے الزام میں 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے انہیں صوبہ سچوان میں حراست میں رکھا ہوا ہے جہاں رواں ان کے مقدمے کی سماعت متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کے اس اینکر نے دنیا میں دھوم کیوں مچا دی؟

لی فے یو کو بھی اس دوران گرفتار کیا گیا تھا جب چین کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہوانگ کائی کو گرفتار کیا تھا۔

ہیومن وائٹس واچ میں چینی محقق یاکیو وینگ نے لی فو یو کی سزا کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہیومن رائتےس ویب سائٹ کے ایڈیٹر کو سزا اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ چینی حکومت چین میں ہونے والے مظالم کی آزاد رپورٹنگ سے کس حد تک خوفزدہ ہے۔