سندھ اور بلوچستان میں خشک سالی کی انتہائی ابتر صورتحال
اسلام آباد: سندھ اور بلوچستان میں خشک سالی میں مزید اضافہ ہورہا ہے اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) نے انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے تعاون سے ڈیزاسٹر ایمرجنسی ریلیف فنڈ قائم کر دیا۔
پی آر سی ایس کے آپریشنل کو آرڈینیٹر محمد عبید اللہ خان نے ڈان کو بتایا کہ کوالالمپور میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس سوسائٹی کے قائم دفتر میں ابتدائی طور پر 3 کروڑ روپے کے فنڈ کے لیے کیس ارسال کردیا گیا ہے جبکہ بین الاقوامی امداد کی اپیل کو بعد میں زیر غور لایا جائے گا۔
پی آر سی ایس نے رواں ماہ کے آغاز میں سندھ اور بلوچستان کے 6 سب سے خطرناک اضلاع کے حوالے سے تفصیلات جمع کی تھیں۔
ان اضلاع میں سندھ کے تھرپارکر، عمر کوٹ اور بدین جبکہ بلوچستان کے نوشکی، خاران اور پشین شامل ہیں۔
عبیداللہ خان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے آغاز میں پی آر سی ایس نے سندھ کے تھرپارکر اور بلوچستان کے نوشکی ضلع کو ہدف بنایا، جس کے بعد آپریشن کو دیگر علاقوں میں پھیلایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان اور سندھ کے خشک سالی سے متاثر ہونے کا خطرہ
ان کے مطابق ان دونوں اضلاع میں پی آر سی ایس کو سیکیورٹی، آپریشن کے قابل عمل ہونے اور عوام کی جانب سے اسے قبول کرنے میں مشکلات کا سامنا نہیں۔
آئی ایف آر سی کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلوچستان کے بالائی علاقوں اور سندھ کے جنوبی علاقے خشک سالی کی واجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
ان متاثرہ علاقوں میں پانی اور بارشوں کی قلت ریکارڈ کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
پاکستان میٹریولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے اپنے انتباہ میں کہا کہ گرمیوں کے موسم میں بارشوں کی کمی کے باعث پاکستان کے جنوبی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
صوبے کے بالائی علاقوں میں بارشوں کی کمی سے زمین بالکل خشک ہوگئی ہے جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح بھی نہایت کم ہوگئی ہے۔
لمبے عرصے سے جاری اس خشک سالی سے غذا کی پیداوار کا نظام بھی متاثر ہوا ہے جبکہ علاقہ مکینوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی صحت بھی متاثر ہوئی ہے۔
خشک سالی کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو غذا اور پانی کی قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے کئی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
بارشوں کی حالیہ قلت کی وجہ سے دیہی آبادی غذا اور روزگار کی تلاش میں شہری علاقوں میں ہجرت کر رہی ہے۔
قابل عمل متبادل نہ ہونے کی وجہ سے علاقہ مکین نامناسب پانی پینے پر مجبور ہیں۔
خشک سالی پر نظر رکھنے والے قومی ادارے کے مطابق سندھ کے مختلف علاقوں میں شدید خشک سالی کی صورتحال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بارشوں میں کمی، ملک کے جنوبی حصے خشک سالی کی لپیٹ میں، پی ایم ڈی
صوبائی حکومت نے تھرپارکر، عمر کوٹ، دادو، ٹھٹہ، سانگھڑ، قمبر شہداد کوٹ، جامشورو اور بدین کو قحط سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے قرار دے دیا ہے جہاں 1 لاکھ 84 ہزار 2 سو 44 افراد پر مشتمل مجموعی آبادی متاثر ہورہی ہے۔
ان علاقوں میں زراعت، پر خشک سالی کے اثرات جاننے کے لیے رواں ماہ کے آغاز میں تفصیلی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
بلوچستان حکومت نے بھی پشین، قلع عبداللہ، نوشکی، چاغی، خاران، وشوک، پنجگوڑ، کیچ، جھل مگسی، آواران، ژوب، جعفر آباد، برخان، کوئٹہ، قلع سیف اللہ، کوہلو، نصیر آباد اور کچھی کے علاقوں کو خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے قرار دیے ہیں، جہاں 2 لاکھ 16 ہزار 806 افراد متاثر ہورہے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے آپریشن ونگ کو ’خشک سالی سیکریٹریٹ‘ قرار دے دیا گیا ہے تاکہ انتظامات پر بہتر رابطے قائم کیے جاسکیں۔
این ڈی ایم اے نے پی ڈی ایم اے کی درخواست پر وزیر اعظم کے دفتر میں خشک سالی سے متاثرہ آبادی کے لیے ایک سمری منظوری کے لیے ارسال کردی ہے۔
این ڈی ایم اے نے اقوام متحدہ کے اداروں اور انسانی حقوق کے رضاکاروں کو بھی حکومتی کوششوں میں مدد اور تعاون کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 29 جنوری 2019 کو شائع ہوئی