پاکستان

ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ،'اب سب ٹھیک ہونے کی امید ہے'

سابق چیف جسٹس کی اتنی مہربانی تھی کہ انہوں نے سارے کیسز اسلام آباد منتقل کر دیے، سابق صدر آصف زرداری

سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد سب ٹھیک ہونے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ہو رہا تھا وہ کسی کے کہنے پر ہو رہا تھا۔

نجی ٹی وی چینل '92 نیوز' میں سینئر صحافی عارف نظامی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ ‘پرانے چیف جسٹس کی اتنی مہربانی تھی کہ انہوں نے سارے کیسز اسلام آباد منتقل کر دیئے، اگر مدعا، مسئلہ اور بندہ سندھ کا ہے تو مجھے اسلام آباد میں کیوں ٹرائل کر رہے ہیں’۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘کراچی کی معروف کاروباری شخصیت عقیل کریم ڈھیڈی نے ٹی وی پر اعتراف کیا کہ ہر بزنس مین کے 96 ہزار یا 9 لاکھ کے قریب جعلی اکاؤنٹس ہیں کوئی انڈسٹری، کوئی بزنس مین، بزنس کر ہی نہیں سکتا اگر آپ ان جعلی اکاؤنٹس کی بات کرتے ہیں اور ہم پر الزام ہے کہ ان جعلی اکاؤنٹس سے شوگر کی ادائیگیاں ہوئی ہیں لیکن ہم عدالت میں اس کو دیکھیں گے’۔

آصف زرداری نے کہا کہ ‘اگر نیب نے ٹرائل کرنا تھا تو سندھ کی نیب میں کرتے، کیا میں سندھ کی نیب کو جانتا تھا’۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کی عدالتی فیصلے کےخلاف نظرثانی اپیل

سابق چیف جسٹس کے حوالے سے ایک سوال کہ ان کو خصوصی حالات ساتھ تھے یا کسی کے کہنے پر سب کچھ ہو رہا تھا، سابق صدر نے کہا کہ ‘میں سمجھتا ہوں کہ کسی کے کہنے پر ہو رہا تھا’۔

جب میزبان نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا یہ ماضی کا حصہ تھا اور اب سب ٹھیک ہوجائے گا تو آصف زرداری نے کہا کہ ‘میں امید تو یہی رکھتا ہوں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جسٹس ثاقب نثار کے سامنے بھی ہم نے جے آئی ٹی بنانے کو چیلنج کیا تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ اسٹاک ایکسچینج، پاکستان کا سرمایہ کار مضبوط ہے تو ہر چیز مضبوط ہے میں باہر سے سرمایہ دار کو یہاں بلانے کا اتنا حامی نہیں ہوں کیونکہ وہ یہاں ایک ڈالر کی سرمایہ کاری کرتا ہے تو 10 ڈالر باہر لے کر جاتا ہے اور ہمارے ذخائر اور دیگر مسئلے ہیں'۔

'چین، سعودیہ اور عرب امارات سے ملنے والی سہولت عمران کی وجہ سے نہیں'

چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے حاصل ہونے والی رقم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ عمران خان کو نہیں دیے بلکہ کسی اور صاحب نے کرکے دیے ہیں، یہ ایک سہولت ہے جو عمران خان کی وجہ سے نہیں آئی کیونکہ انہیں کوئی نہیں جانتا'۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کے خلاف تحقیقات کیلئے نیب ٹیم تشکیل

سابق صدر نے کہا کہ ‘مشرف کے زمانے میں ہمیں حکومت ملی تو گندم اور چینی بھی درآمد کر رہے تھے، لیکن بعد میں ہم زرعی انقلاب لائے تو لوگ امیر ہوئے’۔

صدارتی نظام لانے یا اٹھارویں ترمیم کو واپس لینے کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'جو کوئی یہ سوچ رہا ہے وہ سیاست دان تو نہیں کیونکہ ہمارے ہاں حادثاتی سیاست دان ہیں جن کو بنایا گیا مثلاً شوکت عزیز، جمالی اور عمران خان کو بھی میں یہی کہوں گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کے پاس نہ تو سیاسی سوچ ہے اور نہ ہی سیاسی دانش ہے، ان کا مطالعہ بھی نہیں ہے، کرکٹ کے بارے میں بڑی کتابیں پڑھی ہوں گی لیکن سیاست پر انہوں نے کتنی کتابیں پڑھی ہوں گی؟ ایک کتاب پڑھ کر کہا کہ ہمیں یوٹرن لینا چاہیے’۔

’ساہیوال کے واقعے پر وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کو استعفی دینا چاہیے’

آصف زرداری نے کہا کہ ‘ہمیشہ لاتے کٹھ پتلی ہیں لیکن بعد میں وہ کہتا ہے کہ ہم بھی سیاست دان ہیں جو ابھی عمران خان کو ہو رہا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ میں سیاست دان ہوں میں مقبول ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ساہیوال کا جو واقعہ ہوا ہے اس پر پنجاب کا وزیر اعلیٰ استعفیٰ دے، جبکہ آوازیں لگی ہیں کہ وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہیے اور ایسا ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کے دورہ سندھ پر بات کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ان کو میں تب سے جانتا ہوں جب ان کا خاندان پیپلزپارٹی کے ساتھ ہوتا تھا، سندھ میں ان کو میرے علاوہ شاید کوئی نہیں جانتا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کو لوگوں نے ٹی وی میں دیکھا ہے، یہ سندھ میں کیا تحریک چلائیں گے، ادھر ادھر گھوم پھر کر جائیں گے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا’۔

'میرے خلاف کرپشن کا کیس نہیں'

سابق صدر نے این آر او پر بات کرتےہوئے کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے این آر او کی بات کی جاتی ہے لیکن ہم نے کبھی این آر او نہیں کیا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'اب کیسز کھلیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ مجھ پر کرپشن کا کون سا کیس ہے، کوئی کیس نہیں ہے، انور مجید ایک کاروباری آدمی ہے، انہیں میرے ساتھ تعلقات کی وجہ سے بند کردیا اور پورے سال ان کا کاروبار نہیں چلا حالانکہ وہ کسی بینک کا کچھ دینا نہیں کوئی قرض نہیں ہے'۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر کی گئی نااہلی کی درخواست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں، یہ کسی نے میرے ساتھ نئی بات نہیں کی بلکہ یہ پرانے غم ہیں۔

میڈیا کے نئے قانون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جتنا آپ غلام بنیں گے تو آپ کو اور غلامی کرنا پڑے گی کیونکہ پھر چھوٹی بات پر تھوڑی گزارہ کرنا پڑے گا، ہم میڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ آپ لوگ خود کھڑےہوتے ہیں کہ نہیں ہوتے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی تقرری کا اعتراف کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ہم نے انہیں انصاف کے لیے لگایا تھا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ نیب سیاست زدہ ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے حوالے سے قانون بنانے پر کام ہوسکتا ہے، نیب کو بہتر اور غیر جانب دار ہونا چاہیے۔