دنیا

’بریگزٹ معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں برطانیہ کے پاس مارشل لا کا آپشن موجود ہے‘

سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز ہوا تو حکومت ہنگاموں سے بچنے کیلئے مارشل لا، کرفیو کا اختیار استعمال کرسکتی ہے، عہدیدار

لندن: برطانوی وزیر صحت نے کہا ہے کہ بریگزٹ معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ممکنہ سول انتشار کو دبانے کے لیے برطانیہ کے پاس مارشل لا لگانے کا آپشن موجود ہے تاہم یہ حکومت کے زیرِ غور نہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سنڈے ٹائمز نے نامعلوم عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اگر بریگزٹ معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز ہوا تو حکومت ہنگاموں سے بچنے کے لیے مارشل لا، کرفیو اور فوج کا اختیار استعمال کرسکتی ہے۔

اس پر بی بی سی نمائندے نے جب پوچھا کہ کیا حکومت مارشل لا کے بارے میں سوچ رہی ہے تو وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ’بطور خاص تو نہیں‘ یہ قانون کی کتاب میں تو موجود ہے لیکن ہماری توجہ کا مرکز نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: معاہدے کے بغیر بریگزٹ برطانیہ کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے، ایئر بس چیف

واضح رہے کہ 29 مارچ کو برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا، لیکن برطانوی قانون ساز اگر اس سلسلے میں کوئی معاہدہ کرنے میں ناکام رہے تو بریگزٹ کا یہ عمل انتشار کا شکار ہوجائے گا۔

چنانچہ حکام سول ایکٹ برائے 2004 کے نفاذ کے بارے میں غور کررہے ہیں تا کہ انسانی جانوں کے تحفظ، صحت، حفاظت اور ضروری اشیا کی فراہمی برقرار رہے۔

اس بارے میں ذرائع کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کی ممکنہ صورت میں خوراک اور طبی اشیا کی فراہمی میں کمی کے باعث اموات ہونے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں: تھریسامے بریگزٹ کے معاملے سے پیچھے ہٹ جائیں، سابق برطانوی وزیراعظم

دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے دفتر کا کہنا تھا کہ ہاؤس آف کامن کا دورانیہ بڑھانے اور اراکین کے ایک ہفتے طویل تعطیلات کو منسوخ کرنے پر غور کیا جارہا ہے تا کہ بریگزٹ کے لیے قوانین کو منظور کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ 15 جنوری کو تھریسامے کی جانب سے پیش کردہ معاہدے کو مسترد کیے جانے کے بعد برطانیہ بریگزٹ کی جانب بغیر کسی منصوبہ بندی کے پیش قدمی کررہا ہے۔

اور اگر برطانوی وزیراعظم کی اپنا معاہدہ بچانے کی کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں توخطرہ ہے کہ برطانیہ کے اس کے قریبی تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تعلقات خراب ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘برطانوی عوام بریگزٹ پر نظرثانی کریں‘ یورپی پارلیمانی اراکین کا مشترکہ خط

اس سلسلے میں متعدد اراکین کا مطالبہ ہے کہ معاہدے پر نظرِ ثانی کرکے اس میں ترامیم کرنے اور بریگزٹ کو ملتوی کرنے اور یورپی یونین کے ساتھ دوبارہ مذکرات کرنے اور دوسرے ریفرنڈم پر غور کیا جائے۔

برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اس ساری صورتحال میں سب سے بہترین طریقہ ہے کہ ان کے مجوزہ معاہدے پر اتفاق کرلیا جائے بصورت دیگر 29 مارچ کو بریگزٹ ہوجائے گا۔