لائف اسٹائل

96 ارب ڈالر کے مالک بل گیٹس کس طرح اپنے کھربوں روپے خرچ کرتے ہیں؟

تصور کرنا مشکل ہے کہ وہ کھربوں روپوں کیسے خرچ کرتے ہیں،یقیناً وہ تعیشات پسند کرتے ہیں مگر فلاحی کاموں انکی ترجیح ہیں۔

بل گیٹس اس وقت 96 ارب ڈالرز (سو کھرب پاکستانی روپے سے زائد)سے زائد کے مالک ہونے کی وجہ سے دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص ہیں اور برسوں نمبرون بھی رہ چکے ہیں۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر بل گیٹس کا پورا نام ولیم ہنری گیٹس ہے جو 1955 میں واشنگٹن کے علاقے سیاٹیل میں ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئے اور انہیں بچپن سے ہی کمپیوٹر چلانے اور اس کی معلومات حاصل کرنے کا جنون تھا۔

کمپیوٹر کے شوق کے باعث ہی وہ ہارورڈ یونیورسٹی کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے تاکہ اپنے کیرئیر کو آگے بڑھا سکیں۔

یہ سال 1975 کی بات ہے جب بل گیٹس اور ان کے دوست پال ایلن نے مائیکرو کمپیوٹر کی ابتدائی قسم الٹیئر 8800 کو تیار کیا جس کے لیے انہوں نے ایک پروگرامنگ لینگویج تیار کی جسے بیسک کا نام دیا گیا۔

اس زمانے میں ہارڈوئیر تو مارکیٹ میں متعدد دستیاب تھے مگر سافٹ وئیر کی بہت زیادہ کمی تھی اور بل گیٹس نے اسی کو دیکھتے ہوئے مائیکروسافٹ نامی کمپنی کو تشکیل دیا جس کے ذریعے ایک آپریٹنگ سسٹم ڈوز تیار کیا گیا اور آئی بی ایم کو اس کا لائسنس دیا گیا۔

1984 میں ان کی کمپنی مائیکرو سافٹ کا بزنس دس کروڑ ڈالرز تھا جو دو برسوں میں دوگنا بڑھ گیا۔

یہ بھی پڑھیں : 12 آئیڈیاز جن کے مالک ارب پتی بن گئے

1987 میں صرف 31 سال کی عمر میں بل گیٹس کم عمر ترین ارب پتی شخص بن چکے تھے اور اس کے بعد سے ان کے اثاثوں میں مسلسل اضافہ ہی ہورہا ہے۔

یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ وہ اپنے کھربوں روپوں کو کیسے کرچ کرتے ہوں گے، یقیناً وہ کچھ تعیشات پر خرچہ کرنا پسند کرتے ہیں مگر زیادہ تر وہ فلاحی کاموں کو ترجیح دیتے ہیں۔

وہ اور ان کی اہلیہ ملینڈا گیٹس ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ ان کا اتنا امیر ہونا ناانصافی ہے تو وہ اربوں ڈالرز پر خود پر خرچ کرنے کی بجائے اپنی فاﺅنڈیشن کے ذریعے فلاحی کاموں پر خرچ کرتے ہیں۔

تو جانیں کہ دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص کس طرح اپنے اربوں ڈالرز خرچ کرنا پسند کرتے ہیں۔

بل گیٹس کی دولت اتنی زیادہ ہے کہ اگر وہ روزانہ 10 لاکھ ڈالرز بھی خرچ کریں تو اپنی تمام دولت کو خرچ کرنے کے لیے انہیں 245 سال درکار ہوں گے، وہ بھی اس صورت میں جب انہیں مزید آمدنی نہ ہو۔

انہوں نے مائیکرو سافٹ کے ساتھ ساتھ متعدد اسٹاکس اور اثاثہ جات میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔

اگرچہ وہ 31 سال کی عمر میں ہی ارب پتی بن چکے تھے (اس وقت دنیا کے کم عمر ترین ارب پتی شخص کا اعزاز انہیں ملا تھا) مگر بل گیٹس کے بقول انہیں پیسہ اڑانے میں کبھی دلچسپی نہیں تھی۔

مگر ارب پتی بن کر انہوں نے 2 مہنگی اشیاءضرور خریدیں جیسا انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا، جن میں سے ایک اپنا طیارہ تھا۔

بل گیٹس بمبارڈیر بی ڈی 700 گلوبل ایکسپریس طیارے کے مالک ہیں جس کی مالیت 4 کروڑ ڈالرز ہے اور اس میں 19 افراد سفر کرسکتے ہیں۔

بل گیٹس نے اپنے گھر پر بھی کافی خرچہ کیا جو کہ میڈینا، واشنگٹن میں واقع ہے، جس کی زمین انہوں نے 1988 میں 20 لاکھ ڈالرز میں خریدی جبکہ اس کی تعمیر 7 سال میں 6 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز میں مکمل ہوئی۔

66 ہزار اسکوائر فٹ رقبے پر پھیلے اس گھر کی مالیت آج ساڑھے 12 کروڑ ڈالرز ہوچکی ہے۔

پبلک فائلنگ کے مطابق اس گھر پر انہوں نے 2017 میں 10 لاکھ ڈالرز سے زائد پراپرٹی ٹیکس بھی ادا کیا۔

اس گھر میں ٹریمپولین روم موجود ہے جس کے بارے میں بل گیٹس کا کہنا ہے کہ ان کے تینوں بچوں کو اس کمرے سے محبت ہے۔

پورے گھر میں 80 ہزار ڈالرز مالیت کی کمپیوٹر اسکرینیں پھیلی ہوئی ہیں۔

بل گیٹس کو فن مصوری سے کافی دلچسپی ہے اور وہ مہنگی پینٹنگز خریدتے رہتے ہیں جیسے 1988 میں انہوں نے ونسلو ہومر کی پینٹنگ 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کے عوض خریدی۔

اس کے علاوہ گھر میں 60 فٹ کا پول موجود ہے جو کہ اس عمارت کے اندر ایک الگ 3900 اسکوائر فٹ عمارت میں تعمیر کیا گیا۔

اور ہاں بل گیٹس مطالعے کی شوقین ہیں تو 2100 اسکوائر فٹ لائبریری بھی گھر میں موجود ہے جس میں لیونارڈو ڈی ونچی کا 16 ویں صدی کا ایک مسودہ بھی رکھا ہے جسے بل گیٹس نے 1994 میں 3 کروڑ ڈالرز میں ایک نیلامی میں خریدا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے گھر کے ارگرد موجود ساحل کے لیے بل گیٹس نے کیرئیبین جزیرے سینٹ لوشیا سے ریت کو درآمد کرایا تھا۔

گھر میں 20 افراد کے لیے ایک ہوم تھیٹر، 6 کچن، 24 بیڈروم اور 23 گاڑیوں کے لیے متعدد گیراج بھی موجود ہیں۔

بل گیٹس کو لگژری گاڑیاں جمع کرنے کا بھی شوق ہے اور مائیکرو سافٹ کی بنیاد رکھنے کے لیے بعد انہوں نسے پہلا بڑا کرچہ پورشے 911 سپرکار خریدنے پر کیا تھا جسے بعد ازاں انہوں نے نیلامی میں 80 ہزار ڈالرز میں فروخت کردیا۔

مگر یہ بل گیٹس کی آخری پورشے نہیں تھی، ان کی گاڑیوں کے ذخیرے میں پورشے 959 بھی موجود ہے۔

واشنگٹن کی رہائش گاہ سے ہٹ کر بھی بل گیٹس کے پاس فلوریڈا کے علاقے ویلنگٹن میں ساڑھے 4 ایکڑ کا گھر ہے جس میں 12 ہزار 864 اسکوائر فٹ کا مینشن تعمیر ہوا ہے۔

رپورٹس کے مطابق انہوں نے اس علاقے میں متعدد جائیدادیں خرید کر اسے تعمیر کیا اور 2 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز خرچ کیے۔

یہ علاقہ گھڑ سواری کے شوقین افراد کے لیے ہاٹ اسپاٹ ہے، بل گیٹس کی بیٹی جینیفر جانی مانی گھڑسوار ہیں اور انہوں نے یہ جائیداد بیٹی کے شوق کے لیے ہی خریدی۔

کیلیفورنیا میں بل گیٹس نے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالرز میں 228 ایکڑ کا گھر خریدا۔

مختلف رپورٹس کے مطابق 2009 میں انہوں نے وومنگ میں 492 ایکڑ کا رینچ 89 لاکھ ڈالرز میں خریدا۔

ذاتی جائیدادوں سے ہٹ کر بھی وہ متعدد ہوٹلوں کی چین میں شراکت دار ہیں۔

اپنی ذاتی سرمایہ کار کمپنی Cascade کے ذریعے انہوں نے کیمبرج، میساچوسٹس میں چارلس ہوٹل کی جزوی ملکیت حاصل کی۔

اسی کمپنی کے ذریعے انہوں نے فور سیزن ہولڈنگز ہوٹل چین کے لگ بھگ 50 فیصد شیئرز خریدے۔

2013 میں بل گیٹس اور متعدد نامعلوم افراد نے 16 کروڑ ڈالرز سے زائد سان فرانسسکو میں واقع ہوٹل رٹز کارلٹس کے لیے ادا کیے، جس کی 2014 میں مالیت 20 کروڑ ڈالرز سے زائد تھی۔

بل گیٹس کو شدید مصروفیات کی وجہ سے اکثر تعطیلات کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔

تو وہ آسٹریلیا اور کروشیا کا رخ کرتے ہیں، برازیل میں ایمازون جبکہ وسطی امریکی ملک بیلیز بھی ان کا پسندیدہ مقام ہے۔

ایک بار وہ اپنے خاندان کو بحیرہ روم کی سیر کرانے لے گئے اور 50 لاکھ ڈالرز فی ہفتہ کرائے کے عوض 439 فٹ کی سپریاٹ لی جس میں ہیلی کاپٹر، آبدوز اور لگ بھگ ہر قسم کی سہولیات موجود تھیں۔

بل گیٹس کو ٹینس میں بہت زیادہ دلچسپی ہے تو وہ ٹینس میچز دیکھنے کے لیے بھی وقت نکالتے ہیں۔

مگر اکثر ان کا فارق وقت مطالعہ کرتے ہوئے گزرتا ہے اور ان کی کتابوں کا ذخیرہ کافی وسیع ہے۔

بل گیٹس کو اپنے لیے چیزیں خریدنا پسند نہیں مگر وہ اعتراف کرتے ہیں کہ اہلیہ ملینڈا کے لیے اچھی چیزوں کی خریداری کرنا انہیں اچھا لگتا ہے۔

مگر وہ ملبوسات اور زیورات پر پیسہ ضائع کرنا پسند نہیں کرتے۔

مگر اوپر درج پرتعیش اشیاءپر خرچہ ان کی دولت کا بہت چھوٹا ہے، ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ میرے پاس دولت کا کوئی استعمال نہیں، تو وہ اکثر اسے عطیہ یا اچھے مقاصد کے لیے سرمایہ کاری کے لیے خرچ کرتے ہیں۔

انہوں نے ماضی میں ایک ایسی کمپنی ایمیرس میں سرمایہ کاری جو کہ ملیریا کے لیے ادویات اور ہائیڈروکاربن بائیو فیول کی تیاری پر کام کررہی تھی، اب یہ کمپنی خوشبویات، جلدی نگہداشت اور سویٹنر کے ذریعے صحت پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

نومبر 2017 میں انہوں نے 5 کروڑ ڈالرز الزائمر امراض کے علاج کے لیے ہونے والی تحقیق پر خرچ کرنے کا اعلان کیا۔

اس مرض کے لیے ان کی کوشش سے حال ہی میں سرمایہ کاروں کے ایک گروپ نے 3 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری تاکہ جلد از جلد الزائمر کا علاج دریافت کیا جاسکے۔

بل گیٹس اور ان کی اہلیہ فلاحی کاموں پر بہت زیادہ توجہ دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہیں دنیا کا سب سے مخیر جوڑا بھی کہا جاتا ہے جو کہ اب تک اپنی بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کے ذریعے 36 ارب ڈالرز سے زائد فلاحی کاموں کے لیے خرچ کرچکے ہیں۔

بل گیٹس اپنی دولت کا بیشتر حصہ دوسروں کو دینے پر اتفاق کرچکے ہیں۔

اس مقصد کے لیے وہ تنزانیہ اور دیگر ممالک میں مختلف فلاحی کاموں کے لیے جاتے ہیں۔

2017 میں اس جوڑے نے 4 ارب 78 کروڑ ڈالرز عطیہ کیے جن میں سے بیشتر ان کی فاﺅنڈیشن کے زیرتحت چلنے والے منصوبوں پر خرچ ہوئے۔

2016 میں انہوں نے عالمی صحت اور ترقی کے ساتھ امریکی تعلیم کے لیے 2 ارب ڈالرز سے زائد عطیہ کیے۔

انہوں نے ملیریا کو شکست دینے کے لیے 2 ارب ڈالرز دینے کا اعلان کیا، ایبولا کو شکست دینے کے لیے 5 کروڑ ڈالرز عطیہ کیے جبکہ کم لاگت پولیو ویکسین کے لیے جاپانی کمپنی کو 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز دینے کا وعدہ کیا۔

انہوں نے غریب ممالک میں ویکسینز کی رسائی کو بہتر کرنے کے لیے GAVI الائنس کے لیے کم از کم ڈھائی ارب ڈالرز دینے کا فیصلہ کیا۔

یہ جوڑا تعلیم کو بھی ترجیح دیتا ہے اور گیٹس ملینیم اسکالرز پروگرام کو تشکیل دے چکا ہے جسے ایک ارب 60 کروڑ ڈالرز دیئے گئے۔

مزید پڑھیں : بل گیٹس کو کس بات کا سب سے زیادہ پچھتاوا ہے؟

جہاں تک ان کے 96 ارب ڈالرز سے زائد اثاثوں میں ان کی اولاد کے حصے کی بات ہے تو ہر بچے کے لیے وہ محض صرف ایک کروڑ ڈالرز فی کس ہی چھوڑ کر جائیں گے۔