اپنے بچوں کو ہر حال میں جیتنا نہیں مقابلہ کرنا سکھائیں
ہمیشہ زیادہ نمبر حاصل کرنے اور پوزیشن لینے کی دوڑ میں بچوں کی نفسیات پر انتہائی خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
وہ خاتون کلاس روم میں بیٹھی رو رہی تھیں، آنسو چھپانے کے لیے سرجھکاتیں اور پلو سے منہ پونچھ لیتیں، ساتھ ہی ایک 7 یا 8 سال کا بچہ انتہائی پریشانی کے عالم میں کھڑا تھا۔
مجھے تشویش ہوئی کہ اسکول میں ’والدین اساتذہ بیٹھک‘ جسے پیرنٹس ٹیچر میٹنگ کہتے ہیں، کے دوران بچے کی والدہ کیوں آنسو بہارہی ہیں؟
اپنی اہلیہ سے ان خاتون کی دلجوئی کی سفارش کی تو اہلیہ 2 منٹ میں ہی تمام ’معلومات‘ لے کر میرے پاس آگئی تھیں، جس کے مطابق محترمہ کے بچے نے فرسٹ ٹرم میں پہلی پوزیشن لی تھی لیکن مڈٹرم میں چوتھی پوزیشن حاصل کرنے پر وہ روہانسی ہوئیں اور کلاس ٹیچر سے لڑ پڑیں۔