پاکستان

بھٹہ مالک کی دوران حراست ہلاکت، مقدمے میں ڈی ایس پی نامزد

پولیس نے جمعرات کو مسلم لیگ (ق) کے رہنما کی درخواست پر بھٹہ مالک کو گرفتار کیا تھا، مقتول کے اہل خانہ کا الزام

گجرات: کھاریاں کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) میاں ارشد کا نام حراست کے دوران ہلاک ہونے والے بھٹہ مالک کے مقدمے میں نامزد کیے جانے کے بعد پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) امجد جاوید سلیمی نے ان کو معطل کردیا۔

واضح رہے کہ معطل پولیس افسر کی جگہ کسی بھی افسر کی تعیناتی کے حوالے سے اب تک کسی افسر کا نام سامنے نہیں آیا۔

یہ واقعہ جمعہ کو پیش آیا تھا جبکہ ہفتے کے روز مقتول 55 سالہ بھٹہ مالک ارشد کی تدفین ان کے آبائی گاؤں میں کردی گئی تھی، اس موقع پر امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: مزدور خاندان فروخت کرنے پر بھٹہ مالکان کے خلاف مقدمہ

بعد ازاں گجرات کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) علی محسن نے بھٹہ مالک کی دوران حراست موت پر تھانے کے ایس ایچ او امیر عباس اور ہیڈ محرر کو معطل کرکے سب انسپکٹر خاور شہزاد گوندل کو کاکرالی تھانے کا نیا ایس ایچ او تعینات کردیا تھا۔

ادھر بھٹہ مالک ارشد کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے تاحال رپورٹ مکمل نہیں کی، جس کے بعد ہی لاش کے نمونوں کو مزید ٹیسٹ کے لیے لاہور میں قائم پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بھجوانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

گجرات پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی بھٹہ مالک کی ہلاکت کی اصل وجہ سامنے آسکے گی۔

واضح رہے کہ مقتول کے اہل خانہ نے پولیس اور ایک اور فرد پر تشدد کا الزام عائد کیا ہے۔

یاد رہے کہ کاکرالی پولیس نے جمعرات کو مسلم لیگ (ق) کے رہنما شہباز کی درخواست پر چوہدری ارشد کو گرفتار کیا تھا، دونوں کے درمیان 8 لاکھ روپے کی رقم کی ادائیگی کا تنازع تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’سانحہ ساہیوال جیسا واقعہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے'

بعد ازاں ارشد تھانے میں مردہ پائے گئے تھے، اس حوالے سے اہل خانہ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پولیس اور درخواست گزار نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، جن کے ڈی ایس پی کھاریاں کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔

پولیس نے بھٹہ مالک کے قتل کے مقدمے میں 8 افراد کو نامزد کیا ہے، جن میں ڈی ایس پی ارشد، ایس ایچ او، اسسٹینٹ سب انسپکٹر سمیت 4 دیگر پولیس اہلکار اور شہباز کاکرالی بھی شامل ہیں، مقدمے میں انسداد دہشت گردی اور پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔


یہ رپورٹ 27 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی