تمام معاملات پر اتفاق رائے تک کچھ حتمی نہیں، زلمے خلیل زاد
امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ ہم نے افغان امن عمل سے متعلق اہم معاملات پر خاطر خواہ پیشرفت حاصل کرلی ہے لیکن تمام امور پر اتفاق رائے تک کچھ حتمی نہیں ہوگا۔'
امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'دوحہ میں طالبان سے چھ روزہ مذاکرات کے بعد میں مشاورت کے لیے افغانستان جارہا ہوں، یہاں پر ملاقاتیں ماضی کی نسبت زیادہ سود مند رہیں اور ہم نے اہم معاملات پر خاطر خواہ پیشرفت کی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے مثبت پیش قدمی کرتے ہوئے جلد مذاکرات کا آغاز کیا تاہم اب بھی کئی معاملات پر کام کرنا باقی ہے، تمام امور پر اتفاق رائے ہونا لازمی ہے اور جب تک ایسا نہیں ہوتا کچھ حتمی نہیں ہوگا، جبکہ تمام امور میں افغان فریقین کے درمیان مذاکرات اور مکمل جنگ بندی شامل ہے۔'
زلمے خلیل زاد نے طالبان سے مذاکرات کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے پر قطر کی حکومت اور اس کی اعلیٰ قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے 'وائس آف امریکا' کی رپورٹ میں طالبان اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکرات سے واقف ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان افغانستان میں موجود امریکی افواج کے 'محدود اور مشروط' انخلا کے منصوبے پر اتفاقِ رائے ہونے کی اطلاعات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فوجی انخلا کے عوض طالبان نے امریکا کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کسی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم کو مستقبل میں واشنگٹن یا کسی دوسرے ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر کوئی غیر متوقع صورتِ حال پیدا نہ ہوئی تو فریقین افغانستان سے امریکا کے فوجی انخلا پر اتفاقِ رائے کا باضابطہ اعلان ہفتے اور پیر کے درمیان کسی وقت کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: طالبان اور امریکی حکام کے درمیان قطر میں مذاکرات
واضح رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی حکام اور طالبان نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے اس مرحلے کا آغاز 22 جنوری کو ہوا تھا۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے افغانستان پر قبضے کے خاتمے اور مستقبل میں اسے کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کا ایجنڈا تسلیم کیے جانے کے بعد امریکی نمائندوں سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات ہوئی۔
یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب مذاکرات شروع ہونے سے ایک دن قبل ہی امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں قیام امن اور جنگ کے خاتمے پر گفتگو کے لیے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔
زلمے خلیل زاد نے قبل ازیں کابل اور پاکستان کے دوروں سے قبل خطے کے دیگر اہم ممالک کا بھی دورہ کیا تھا، تاکہ طالبان سے مذاکرات پر دیگر ممالک کو بھی اعتماد میں لیا جا سکے۔