پاکستان

نیا بجٹ نہیں بلکہ اصلاحات پیش کررہے ہیں، اسد عمر

گھروں کی تعمیر کیلئے 5 ارب روپے کی قرض حسنہ اسکیم لانے کا اعلان،ٹیکس فائلرز کیلئے بینک ٹرانزیکشنز پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم

اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں وضاحت پیش کررہا ہوں کہ یہ نیا بجٹ نہیں ہے بلکہ معیشت کی بہتری اور صنعتوں کی بہتری کے لیے اصلاحات پیش کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا کام کرنا ہے کہ آئندہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نہ پڑے تاکہ اگلی حکومت یہ نہ کہے کی پچھلی حکومت معیشت کو تباہ کرکے گئی تھی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جلد ہی شاید اگلے ہفتے مکمل میڈم ٹرم اکنامک فریم ورک پیش کریں گے جس میں وہ تمام اقدامات جو لیں گے اور اس کے نتیجے میں ہمیں جو نتائج ملیں گے اس کا بھی ذکر ہوگا۔

بجٹ پیش کرنے کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور اسد عمر کی تقریر کے دوران جھوٹے جھوٹے کے نعرے بھی لگائے گئے جبکہ اسد عمر نے بھی گزشتہ حکومتوں کو بھی ان کی کارکردگی پر آڑھے ہاتھوں لیا۔

اسد عمر نے کہا کہ خوش خبری یہ ہے کہ مشکل فیصلوں کے باعث معیشت میں بہتری آرہی ہے اور درآمدات پہلے سے بڑھ گئی ہیں اور برآمدات کم ہوئی ہیں اور پاکستان کی تجارت کے خسارے میں پہلے کمی آئی ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے میں پہلے سے کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کے اندر 6.6 فیصد اور اس کے علاوہ 800 ارب کا جو نقصان چھوڑ کر گئے ہیں اس کو جب تک ٹھیک نہیں پوگا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں، ان کی حکومت برآمدات، درآمدات کا 70 سے 40 فیصد چھوڑ کر گئی، پاکستان کی برآمدات صرف 7 فیصد رہ گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک سرمایہ کاری نہ ہوگی تو ملک کی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی، اس لیے سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے جس کے لیے بچت کی ضرورت ہے لیکن گزشتہ حکومت نے بچت خطرناک حد تک کم چھوڑی ہے نیشنل سیونگز 10 اعشاریہ 4 فیصد چھوڑ کر گئے ہیں جو شاید دنیا میں سب سے کم سطح ہے۔

یہ بھی پڑھیں:منی بجٹ میں ٹیکسز میں اضافہ نہیں ہوگا، وزیرخزانہ کی یقین دہانی

اسد عمر نے کہا کہ کیمرے میں ریکارڈ ہورہا ہے کہ اگلے انتخابات میں عمران خان کو الیکشن خریدنے نہیں پڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گردشی قرضوں کا خسارہ کم ہوگا اور قرضوں میں کمی آئے گی کیونکہ ہم صرف زبان سے خود کو خادم اعلیٰ نہیں کہیں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلی پنجاب حکومت نے اتنے اشتہارات دیے کہ 40 ارب روپے کا خسارہ چھوڑا جبکہ پرویز خٹک نے خیبرپختونخوا میں خزانے کو فائدہ پہنچایا۔

دوسرا فنانس ترمیمی بل 2019

دوسرا فنانس ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کاروبار اہم ہوتے ہیں، جب تک یہ مضبوط نہیں ہوں گے معیشت بہتر نہیں ہوسکتی ہے، اس لیے بینک کی شرح سود کم کرنے اور ان صنعتوں کو قرض کے لیے جو ٹیکس ہوتا ہے اس کو 20 فیصد ٹیکس دیا جائے گا جو آدھا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ زراعت ہمارا دوسرا ہدف ہے کہ زرعی بینکوں کے ٹیکس کو 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ تیسرے نمبر پر ہم گھر بنانے کے شعبوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں اور 50 لاکھ روپے کے گھر بنانے کی کوشش کررہے ہیں جس کے لیے چھوٹے گھروں کے لیے جو قرضے دیں گے اس میں ٹیکس 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں اور 5 ارب روپے کی قرض حسنہ کی اسکیم لارہے ہیں جس کے ذریعے غریبوں کے لیے کم لاگت پر گھر بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بینکنگ کی ڈپازٹ پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگا تھا لیکن ہم چاہتے ہیں لوگوں کو فائلر بنانے کی ترغیب دیتے ہوئے ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کیا جارہا ہے۔


دوسرے فنانس ترمیمی بل کے اہم نکات یہ ہیں:


وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ تجارتی برادری کا گلہ تھا کہ 6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس تھا جو ناانصافی تھی جس کو ہم واپس لے کر جارہے ہیں جو برقرار نہیں رہے گا۔

انہوں نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شادی ہالوں پر ٹیکس لگایا گیا تھا، اب ہم 500 اسکوائڑ فٹ کے شادی ہالوں کے ٹیکس کو 20 ہزار سے کم کر کے 5 ہزار روپے کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:لگژری گاڑیوں، مہنگے موبائل اور سگریٹ پر ڈیوٹیز میں اضافہ

کاروباری طبقے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقے کے لیے سادہ اور آسان نظام لائیں گے اور مجھے امید ہے کہ اس سے پہلے کی نسبت ٹیکس بھی زیادہ ملے گا۔

نیوز پرنٹ پر درآمدی ٹیکس ختم

ان کا کہنا تھا کہ نیوز پرنٹ کی درآمد پر عائد ٹیکس پر مکمل استثنیٰ کا اعلان کرتے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ زیادہ تر خبریں جو چھپتی ہیں وہ تحریک انصاف کی حکومت کے حق میں نہیں ہوتیں اور زیادہ تر اداریے ہمارے بارے میں اچھی بات نہیں کرنا چاہ رہے لیکن یہ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں تو آپ کو ایک آزاد صحافت چاہیے اور ایک ایسی صنعت چاہیے جو منافع بخش ہو، جو لفافے دے کر نہیں، چینلز خرید کر نہیں، صحافی خرید کر نہیں بلکہ سب کا کاروبار بڑھا کر۔

صنعتی شعبے پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ صنعت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے اور اس کو مضبوط کرنا ہے اور مقابلہ کسان، صنعت کار اور مزدور نے کرنا ہے ہمارا کام ان کے لیے برابری کے مواقع دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سی مشکلات کے باوجود خام مال کی امپورٹ ڈیوٹی میں کمی کررہے ہیں تاکہ یہ صنعت ترقی کرے اور اسی طرح چھوٹے کاروبار کی حوصلہ افزائی ہو اور صنعت مزید منافع بخش ہو۔

یہ بھی پڑھیں:’گزشتہ حکومت کا بجٹ جعلی تھا، اب اصلی آرہا ہے‘

برآمدات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے برآمدی کاروں کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی لیکن ہماری حکومت درآمد اور برآمدات میں خسارے کو کم کرے گی۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اکنامک زون پر توجہ دی جارہی ہے جس میں سی پیک کا کردار اہم ہے اور فیکٹری کے مکمل آلات کے لیے اضافی چیزیں شامل کررہے ہیں۔

توانائی کے متبادل ذرائع پر سرمایہ کاری ٹیکس سے مستثنیٰ

اسد عمر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ماحولیات اور سستی بجلی کی پیداوار کے لیے شمسی توانائی اور دیگر متبادل ذرائع پر انحصار کریں اور اس طرح کے متبادل ذرائع پر سرمایہ کاری پر آج سے 5 سال تک کسٹم، سیلز اور انکم ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کھیلوں کو فروغ دینے اور نوجوان کے لیے سرکاری طور پر منظور شدہ اسکیمز ہوں گی اور فرنچائز طرز کی کھیلوں کے لیے جولائی سے ٹیکس ختم کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یکم جولائی سے نان بینکنگ پر سپر ٹیکس ختم کیا جارہا ہے اور گزشتہ حکومت کی جانب سے کی گئی کارپوریٹ اسکیم پر ایک فیصد کی سالانہ کمی کو جاری رکھا جائے گا۔

اسد عمر نے کہا کہ مارکیٹ میں نجی شعبے نے مقابلہ کرنا ہے، انٹرکارپوریٹ ڈیویڈنڈ پر گروپ کمپنیوں کو ریلیف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج کا اثر مختصر طرز معیشت پر نہیں ہوتا ہے لیکن پچھلے ہفتوں میں 3 ہزار پوائنٹس انڈیکس کا اضافہ ہوا ہے اور اس کے لیے دو چیزوں کو اعلان کررہے ہیں، ٹریڈنگ پر وڈ ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، دوسری اہم چیز اگر آپ کا 2019 میں کوئی نقصان ہوا ہے تو تین سال تک آف سیٹ کرسکیں گے۔

حکومت کی جانب سے ٹیکس میں اضافے پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں کی امپورٹ پر ٹیکس کی شرح پر مزید اضافہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موبائل فون کے تین ٹیکسز کو ایک کرکے ٹیکس کی شرح کم کی جارہی ہے لیکن مہنگے موبائلوں کے لیے کم نہیں کی جارہی ہے۔

نئی اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرومیزری نوٹ کی اسکیم لارہے ہیں جو فروری کے وسط تک آئے گی اور اسے ایکسپورٹر لے سکیں گے اور اس سے ذریعے بینک سے قرضہ بھی لے سکتے ہیں جس کے بعد لیکویڈٹی کا مسئلہ ختم ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکپسورٹ کے انتظامی معاملات پر مشیر تجاوت پریس کانفرنس کرکے پیدا کی گئی آسانیوں سے تفصیل سے آگاہ کریں گے۔

جے آئی ڈی سی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے آئی ڈی سی کی اسکیم پر بات کرکے ایوان میں لائیں گے اور فرٹیلائزر میں ریٹ کی کمی کررہے ہیں جس سے کسان کے لیے 200 روپے فی بوری یوریا کی کمی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کسان کو قرضے لینے میں آسانی کے لیے انڈیکس چار سال سے 4 ہزار یونٹ تھا لیکن اس کو بڑھا کر ہم 6 ہزار یونٹ کررہے ہیں اور کسانوں کے ڈیزل انجن پر موجودہ 17 فیصد ٹیکس میں کمی کرتے ہوئے اسے 7 فیصد کررہے ہیں۔

اسد عمر نے اپنی بجٹ تقریر میں طبی سہولیات کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق اس حوالے سے ڈیوٹیز میں کمی کی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم سخت فیصلے کرنے کو تیار ہیں اور آئی ایم ایف میں جانا پڑا تو بھی جائیں گے۔

اپنی تقریر کے آخر میں اسد عمر نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتاہوں کہ انہوں نے قوم سے کیا گیا وعدہ پورا کیا اور جس خوب صورتی سے انہوں نے آصف زرداری صاحب کو لاڑکانہ، لاہور، پشاور اور اسلام آباد کی سڑکوں میں گھسیٹا ہے اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔