'بادی النظر میں ملزمہ ایان علی کرنسی اسمگلنگ میں ملوث پائی گئیں'
راولپنڈی کی کسٹم عدالت نے کرنسی اسمگلنگ کیس میں ملزمہ ماڈل ایان علی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ بادی النظر میں ملزمہ کرنسی اسمگلنگ میں ملوث پائی گئیں۔
مقدمے کی سماعت کسٹم عدالت کے جج ارشد بھٹہ نے کی اور ملزمہ کی جانب سے دائر 3 درخواستوں کو مسترد کیا جن میں مستقل حاضری سے استثنی اور مقدمہ ختم کرنے کی درخواستیں بھی شامل تھیں۔
دوران سماعت ملزمہ کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے جبکہ پروسیکیوٹر امین فیروز نے عدالت میں پیش ہوکر دلائل دیئے تھے۔
مزید پڑھیں: کرنسی اسمگلنگ کیس: ایان علی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اس سے قبل ملزمہ کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا تھا کہ بیماری کی وجہ سے ملزمہ عدالت میں پیش نہیں ہو رہیں لہذا ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری واپس لیے جائیں، اس کے علاوہ کرنسی ضبط ہو چکی ہے اور اب یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں کہ وہ ملزمہ کا ٹرائل کر سکے۔
سماعت کے دوران پروسیکیوٹر امین فیروز نے دلائل دیئے کہ ملزمہ 16 دسمبر 2015 سے عدالت میں حاضری نہیں ہوئیں، طویل عرصے تک غیر حاضر رہنے پر ملزمہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنا ضروری ہیں۔
اس کے علاوہ پروسیکیوٹر امین فیروز نے دلائل دیئے کہ 15 ستمبر 2018 سے 6 اکتوبر 2018 تک ملزمہ کی جانب سے وارنٹ گرفتاری مسترد کرنے کے حوالے سے کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں ملزمہ ایان علی کرنسی اسمگلنگ میں ملوث پائی گئی ہیں اگر آئندہ سماعت پر ملزمہ ایان علی عدالت پیش نہیں ہوتیں تو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جرمانے کیخلاف دائر ایان علی کی اپیل خارج
عدالت نے گواہان کو بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے طلب کر لیا اور کیس کی سماعت 15 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ 6 اکتوبر 2018 کو راولپنڈی کی کسٹم عدالت نے کرنسی اسمگلنگ کیس میں ملوث ملزمہ ماڈل ایان علی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اس سے قبل ملزمہ کے 15 ستمبر کو کیس کی پیشی میں عدم حاضری پر ایک مرتبہ پھر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔
کرنسی اسمگلنگ کیس
یاد رہے کہ ماڈل ایان علی کو 14 مارچ 2015 کو اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ائرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔
ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف کسٹم کی عدالت میں سماعت شروع ہوئی اور کسٹم کے عبوری چالان میں انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا۔
بعد ازاں ایان علی نے راولپنڈی کی کسٹم عدالت اور لاہور ہائی کورٹ میں اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی جسے مسترد کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: ایک مرتبہ پھر ایان علی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی دوسری درخواست کا فیصلہ ماڈل کے حق میں آیا جس کے بعد انہیں عدالت کے حکم پر جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔
ضمانت پر رہائی کے بعد ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کردیا گیا تھا، جس کے بعد ایان نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور انہیں 30 جنوری 2017 کو عدالت عظمیٰ نے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔
واضح رہے کہ ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی سماعت کے دوران وفاق کی جانب سے سپریم کورٹ میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایان علی کا نام کسٹمز کے انسپکٹر اعجاز چوہدری کے قتل کے مقدمے میں دفعہ 109 کے تحت درج ہے، اس لیے جب تک اس کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا، ایان علی کو ملک سے باہر نہ جانے دیا جائے۔
تاہم 6 جون 2017 کو راولپنڈی کی کسٹم عدالت نے ایان علی کی حاضری سے عارضی استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔