پاکستان

منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت میں مزید توسیع

ایف آئی اے والوں سے ڈر لگتا ہے انہوں نے بڑے بڑے معتبر لوگوں کو نہیں چھوڑا، ملزمان کے وکیل کا عدالت میں مکالمہ
|

کراچی کی بینکنگ عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں مزید توسیع کردی۔

بینکنگ کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس میں پیشی کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت پہنچے، اس موقع پر آصف علی زرداری، فریال تالپور اور انور مجید کے 3 بیٹے و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر پی پی پی کے اقلیتی رہنما ڈاکٹر راکیش، صوبائی وزیر امتیاز شیخ اور دیگر رہنما اور کارکنان عدالت پہنچے تھے۔

دوسری جانب فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے پراسکیوٹر ممتاز الحسن و دیگر حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر اسلام آباد میں ہیں معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو ٹرانسفر کرنا ہے، اس موقع پر انور مجید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انور مجید اور عبدالغنی مجید کی ضمانت کے لیے درخواست دائر کی ہوئی ہے اور اب کوئی حکم امتناعی نہیں ہے ہیومن رائٹس کیس نمٹا دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کی حفاظتی ضمانت منظور

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ اس عدالت کو اب سماعت کا اختیار ہے، ملزمان کو اب غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے، ایف آئی اے اب حتمی چالان پیش کرے اور عدالت میں سماعت کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عبوری چالان پر ہی کیس چلایا جائے، جس پر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے آخری حکم میں صرف معاملہ نیب کو بھیجنے کا کہا گیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عمل درآمد بینچ کے حوالے سے سپریم کورٹ نے کہا ہے، جس پر ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمل درآمد بینچ اس لیے بنایا گیا ہے کہ وہ دیکھے کے کیس بنتا ہے یا نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے ہیومن رائٹس کیس نمٹا دیا ہے، ملزمان انور مجید اور عبدالغنی مجید کی درخواست ضمانت کی سماعت کی جائے، جس پر عدالت نے وکلا سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کا کیا حکم ہے۔

ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انکوئری ہونی ہے مزید تحقیقات ہونی ہے عدالت کو اب کہیں سماعت سے نہیں روکا گیا، نیب کو انکوئری کا کہا گیا ہے، اگر انکوئری میں شواہد ملتے ہیں تو نیب کیس ٹرانسفر کرنے کی درخواست دائر کی جائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ نی جے آئی ٹی کا تمام ریکارڈ ٹرانسفر کرنے کا کہا ہے، عدالت کے ریکارڈ سے متعلق نہیں کہا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اس عدالت کے حوالے سے کچھ کہا گیا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف علی زرداری اور دیگر کی ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع

ملزمان کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی اے کا یہ کہنا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی نہیں ملی جیسے جواز نہیں بنایا جاسکتا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب حکم امتناعی جاری کیا گیا تو ٹرائل کورٹ کو اس حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا، جس پر ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اب کوئی حکم امتناعی نہیں ہے سپریم کورٹ چاہتی تو حکم امتناعی میں توسیع جاری رکھتی مگر ایسا نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 5 ماہ سے ملزمان جیل میں ہیں اور ساتھ ہی استدعا کی کہ ضمانت دی جائے، جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں ابھی تک سپیریم کورٹ کا حکم نہیں ملا تفتیشی افسر بھی نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیس فائل نہیں ہے تفتیشی افسر نہیں ہے اور ایف آئی اے نے کیس ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ تفتیشی افسر موجود ہے نہ ایف آئی اے ریکارڈ تو کیس کیسے چلائیں، پہلے سپریم کورٹ کا فیصلہ، ریکارڈ اور تفتیشی افسر کو آنے دیں۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ عدالت کیس سننے کو تیار ہے مگر فائل موجود نہیں، عبوری چالان موجود ہے اور عدالت اسی کی بنیاد پر ضمانت سن سکتی ہے، تھوڑا انتظار کرلیں، ریکارڈ آنے دیں، آپ کو پورا موقع دیں گے۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عدالت سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک دفعہ دیکھ لے پھر کارروائی آگے بڑھائے، جس پر ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے والوں سے ڈر لگتا ہے انہوں نے بڑے بڑے معتبر لوگوں کو نہیں چھوڑا، مجھے ڈر ہے کہیں تحقیقات میں آپ کا نام بھی نہ لکھ دیں۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع

بعد ازاں عدالت نے آصف علی زرداری، فریال تالپور و دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔

منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت کے اندر اور اطراف میں سیکیورٹی کے لیے رینجرز کو تعینات کیا گیا تھا جنہوں نے پی پی پی کے کارکنان کو بینکنگ کورٹ گیٹ کے سامنے سے ہٹادیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں پی پی پی کارکنان کی جانب سے عدالت میں بدنظمی پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے رینجرز کو عدالت میں تعینات کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

7 جنوری 2019 کو بینکنگ عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں 23 جنوری تک کی توسیع کی تھی۔

جعلی اکاؤنٹس کیس

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔

ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔

ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد اور کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور بھی قرار دیا گیا تھا۔

جس کے بعد جعلی اکاؤنٹس کیس اور 35 ارب روپے کی فرضی لین دین سے متعلق کیس میں ایف آئی اے کی درخواست پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں۔

جس کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

بعدازاں فریال تالپور نے لاڑکانہ میں سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔

علاوہ ازیں 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 15 اگست کو ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کرلیا تھا لیکن ملزمان کی جانب سے صحت کی خرابی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔