شہباز شریف کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ بدھ کو دن 12 بجے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ شہباز شریف نے اپنے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز کی وساطت سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے، جس میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں شہباز شریف نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر مل کیس میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا اور سیاسی بنیادوں پر کیس بنایا۔
درخواست میں طبی وجوہات کی بنا پر ضمانت کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے جو بھی کیا آئین اور قانون کے مطابق کیا اور سرکار کی ایک انچ زمین کسی کو نہیں دی گئی۔
آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف پر الزامات
نیب نے اکتوبر کے آغاز میں شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔
6 دسمبر کو احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں نیب نے شہباز شریف سے متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کی۔
تفتیشی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم بطور کرایہ رمضان شوگر مل کے توسط سے مری میں ایک جائیداد کی لیز کے طور پر حاصل کی۔
مزید پڑھیں: آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس: شہباز شریف کے خلاف تحقیقات مکمل، ریفرنس کی تیاری
یاد رہے کہ آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔
شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ کا نقصان ہوا۔
شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 'پی ایل ڈی سی' پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
اس کے علاوہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجیئنر کنسلٹنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا، جبکہ نیسپاک نے اس کا تخمینہ 3 کروڑ لگایا تھا۔