پاکستان اور جنوبی افریقہ آج دوسرے ون ڈے میں مدمقابل
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان سیریز کا دوسرا ون ڈے میچ آج (منگل) ڈربن میں کھیلا جائے گا، جہاں پاکستانی ٹیم عمدہ کھیل پیش کرکے اپنی برتری دگنی کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ شکست کے بعد پورٹ الزبتھ میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ون ڈے میچ میں پاکستان نے امام الحق اور مین آف دی میچ محمد حفیظ کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت پانچ وکٹوں سے فتح اپنے نام کی تھی۔
پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز میں 0-1 کی برتری کے بعد پاکستانی ٹیم آج ڈربن میں میزبان ٹیم کے مدمقابل ہوگی اور قومی ٹیم کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے دوسرا میچ جیتنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔
پہلے ون ڈے میچ میں جنوبی افریقہ کے لیے ناکامی کسی بڑے صدمے سے کم نہ تھی کیونکہ بیٹنگ اور باؤلنگ لائن دونوں ہی ناکام نہ ہوئیں لیکن اس کے باوجود انہیں شکست سامنا کرنا پڑ گیا۔
ہاشم آملا کی ناقابل شکست سنچری اور ڈیبیو کرنے والے وین ڈر ڈوسن کی 93 رنز کی اننگز کی بدولت جنوبی افریقہ نے 2 وکٹیں گنوائیں البتہ وہ 267 رنز سے زائد اسکور بورڈ پر سجانے میں ناکام رہے۔
ہدف کے تعاقب میں امام الحق اور بابر اعظم کی عمدہ شراکت کے بعد تجربہ کار حفیظ کی جارحانہ اننگز نے پاکستان کو 5 وکٹ کی فتح سے ہمکنار کرایا۔
دوسرے میچ میں بھی ڈیل اسٹین اور کوئنٹن ڈی کوک کی خدمات سے محروم جنوبی افریقی ٹیم کو باؤلنگ میں بہتر کامبی نیشن تشکیل دینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پہلے ون ڈے میں کگیسو ربادا اور پریٹوریس دونوں ہی اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے جبکہ ٹیسٹ سیریز کے ہیرو ڈوان اولیویئر بھی ٹیم کی مشکلات کم نہ کر سکے۔
ڈربن کی وکٹ پر اسپنرز کو ملنے والی مدد کے پیش نظر جنوبی افریقی ٹیم میں ایک تبدیلی کا امکان ہے اور پریٹوریس کی جگہ اسپنر تبریز شمسی کو موقع دیا جا سکتا ہے جبکہ ٹیم مینجمنٹ اوپنر ریزا ہینڈرکس کی جگہ ایڈن مرکرم کو کھلانے پر بھی غور کر رہی ہے۔
جنوبی افریقہ کی ٹیم ون ڈے میچز میں 2013 کے بعد پاکستان کے خلاف صرف ایک میچ جیت سکی ہے اور سیریز کے دوسرے میچ میں وہ یہ جمود توڑنے کے لیے کوشاں ہو گی۔
دوسری جانب پہلے میچ کی فاتح پاکستانی ٹیم میں دوسرے میچ کے لیے کسی تبدیلی کا امکان کم نظر آتا ہے اور عین ممکن ہے کہ پاکستانی ٹیم گزشتہ میچ کی فاتح ٹیم کے ساتھ ہی میدان میں اترے۔
البتہ پہلے میچ میں عثمان شنواری کی ناکامی کو دیکھتے ہوئے ٹیم میں شاہین شاہ آفریدی کو موقع دیا جا سکتا ہے جنہوں نے ون ڈے کرکٹ میں اب تک اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔
پاکستان کے لیے واحد پریشان کن امر کپتان سرفراز احمد کی ناکامی ہے جو کپتان بننے کے بعد سے زیادہ اچھا کھیل پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں اور اب تک 33 ون ڈے میچوں میں قیادت کرتے ہوئے صرف 3 نصف سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔
رواں سال ہونے والے ورلڈ کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان کی مستقل غیر معیاری کارکردگی قومی ٹیم کے لیے لمحہ فکریہ ہے اور ٹیم مینجمنٹ کو اس کا جلد حل ڈھونڈنا ہو گا۔