افغان امن عمل: طالبان اور امریکی حکام کے درمیان قطر میں مذاکرات

ہمارا ایجنڈا تسلیم کیے جانے کے بعد امریکی نمائندوں سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات ہوئی، طالبان ترجمان

افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے لیے امریکی حکام نے طالبان سے قطر میں ملاقات کی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق طالبان نے کہا ہے کہ افغان جنگ کے خاتمے پر مذاکرات کے لیے انہوں نے امریکی حکام سے ملاقات کی، جس میں مختلف امور پر بات کی گئی۔

امریکا کی جانب سے طالبان کے اس دعوے کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا گیا جہاں دونوں فریقین نے اس سے قبل آخری مرتبہ گزشتہ سال دسمبر میں ملاقات کی تھی۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں طالبان کا فوجی اڈے پر حملہ، 12 افراد ہلاک

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امریکا کی جانب سے افغانستان پر قبضے کے خاتمے اور مستقبل میں اسے کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کا ایجنڈا تسلیم کیے جانے کے بعد امریکی نمائندوں سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات ہوئی۔

یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ایک دن قبل ہی امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں قیام امن اور جنگ کے خاتمے پر گفتگو کے لیے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔

زلمے خلیل زاد نے گزشتہ ہفتے کابل کا دورہ کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان آنے سے قبل خطے کے دیگر اہم ممالک کا بھی دورہ کیا تھا، تاکہ طالبان سے مذاکرات پر دیگر ممالک کو بھی اعتماد میں لیا جا سکے۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکی حکام نے طالبان کے نمائندوں سے متعدد ملاقاتیں کی ہیں، البتہ گزشتہ ماہ طالبان نے سعودی عرب میں شیڈول ملاقات یہ کہہ کر منسوخ کردی تھی کہ امریکا نے مذاکرات کا ایجنڈا تبدیل کر کے خود سے نئے نکات کو موضوع کا حصہ بنا لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: گلبدین حکمت یار انتخابی دوڑ میں شامل

امریکا کی جانب سے اصرار کے باوجود طالبان، افغان حکومت کو امریکی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے اس سے براہ راست مذاکرات سے انکار کرتے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں موجود تقریباً 14 ہزار امریکی فوجیوں کے انخلا کا عندیہ دیا تھا، جس پر اتحادی ملکوں سمیت افغان حکومت نے بھی گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔