پاکستان

عدالت میں فائرنگ، 2 بھائیوں سمیت 3 جاں بحق

پاکپتن پولیس کے مطابق مسلح ملزمان نے وکیل کے چیمبر میں فائرنگ کی، واقعے میں ایک شخص زخمی بھی ہوا۔
|

صوبہ پنجاب کے علاقے پاکپتن کی عدالت میں مسلح ملزمان نے وکیل کے چیمبر میں فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں قتل سمیت سنگین مقدمات میں عبوری ضمانت حاصل کرنے والے 2 بھائیوں سمیت 3 افراد جاں بحق اور ایک شخص شدید زخمی ہوگیا۔

پولیس کے مطابق پاکپتن عدالت میں قتل سمیت سنگین مقدمات میں عبوری ضمانت حاصل کرنے والے ابراہیم ملکانہ اور افراہیم ملکانہ پیشی کے لیے آئے تھے کہ اسی دوران مسلح ملزمان بار میں داخل ہوئے اور شوکت وٹو ایڈووکیٹ کے چیمبر میں فائرنگ کر دی۔

ملزمان کی فائرنگ سے ابراہیم ملکانہ، اس کا بھائی افراہیم ملکانہ اور یوسف بھٹی نامی وکیل کا کلرک بھی موقع پر جاں بحق ہوگیا۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: جوڈیشل کمپلیکس میں فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق

ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی بھی ہوا جسے ریسکیو عملے نے ہسپتال منتقل کر دیا۔

علاوہ ازیں ملزمان نے عدالت میں 2 مقامات پر فائرنگ کی جس پر عدالت میں موجود وکلا اور شہریوں نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں جبکہ عدالت میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

ملزمان فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

پولیس کے مطابق ابراہیم ملکانہ اور افراہیم ملکانہ نے قتل سمیت سنگین مقدمات میں 6 روز قبل ہی عبوری ضمانت لے رکھی تھی جس کی پیشی کے لیے وہ آج عدالت میں آئے تھے۔

وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: عدالت میں فائرنگ، زیر حراست قتل کا ملزم ہلاک

پاکپتن پولیس کے ترجمان محمد آصف کے مطابق 4 لوگوں نے احاطہ عدالت میں فائرنگ کی، جس کے بعد پولیس نے پورے شہر کی ناکہ بندی کرکے قاتلوں کی تلاش شروع کردی۔

ترجمان کے مطابق ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی لیکن ورثا کی جانب سے مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دی گئی تو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ درج کر لی جائے گی۔

بعد ازاں عدالت میں فائرنگ سے وکیل کے کلرک کی ہلاکت پر وکلا نے احتجاج کیا اور عدالتی امور بند کرکے ہڑتال کا آغاز کردیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا نوٹس

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پاکپتن ضلع کچہری میں 3 افراد کے قتل کا انتظامی نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

انہوں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو 24 گھنٹوں میں واقعے کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا اور آئی جی پنجاب کو جلد از جلد تفتیش مکمل کرنے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی۔