پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں نے ساہیوال کے قریب ایک کار پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 2 خواتین سمیت 4 مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے، تاہم سی ٹی ڈی اور متاثرین کے متضاد بیانات کے بعد یہ کارروائی معمہ بن گئی۔
ساہیوال کے قریب قادر آباد کے علاقے میں جی ٹی روڈ پر پیش آنے والے اس واقعے کے فوری بعد ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ مارے جانے والے افراد دہشت گرد تھے جبکہ ان کی تحویل سے 3 بچے بھی بازیاب کروائے گئے ہیں۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ مارے جانے والے افراد دہشت گردوں کے سہولت کار تھے، تاہم پنجاب پولیس نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔
اس کارروائی کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس ساہیوال کے ترجمان نے بتایا کہ یہ لاہور سی ٹی ڈی کی کارروائی ہے، تاہم پولیس بچوں کو جائے وقوع سے اپنے ساتھ لے گئی تھی۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے اس کی فوری رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ترجمان شہباز گل نے سوشل میڈیا میں جاری ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ ‘ساہیوال کے واقعے پر فوری طور پر وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لیا اور انہوں نے فوری انکوائری کا حکم دیا اور کہا ہے اصل حقیقت عوام کے سامنے لائے جائیں اورذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے’۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے آئی پنجاب کو فون کرکے فوراً انکوائری کا حکم دیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے جس کے مختلف پہلو ہیں، جس میں ایک پہلو یہ ہے کہ شاید اس کار میں دہشت گرد سوار تھے اور انہوں نے خواتین کو ڈھال بنایا تھا’۔
ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ‘دوسرا پہلو شاید یہ ہے کہ اس میں عام شہری تھے جن پر فائرنگ ہوئی ہے اور جو بھی اس کی حقیقی شکل ہوگی اس کو سامنے لائیں گے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اس واقعے پر نوٹس لے چکے ہیں اور انکوائری رپورٹ مانگ چکے ہیں لیکن ہم بہت جلد اس کے جو بھی حقائق ہوں گے اس کو سامنے لائیں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘آئی جی پنجاب بھی اس پر اپنی انکوائری کر رہے ہیں اور بہت جلد ہم اس واقعے کے حوالے سے جو بھی خبر ہوگی آپ کو آگاہ کریں گے’
انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ سی ٹی ڈی کی جانب سے رپورٹ آئی جی پنجاب کو ارسال کردی گئی۔
جے آئی ٹی کی تشکیل
پنجاب کے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ساہیوال کے قریب قادر آباد میں جی ٹی روڑ پر پیش آنے کے والے واقعے کی تفتیش کے لیے 3 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پولیس سید اعجاز حسین شاہ جے آئی ٹی کے سربراہ ہوں گے۔
جے آئی ٹی کے دیگر دو اراکین میں انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے نمائندے شامل ہیں۔
جے آئی ٹی 3 روز میں تفتیشی رپورٹ محکمہ داخلہ میں جمع کرادے گی۔
سی ٹی ڈی کا بیان
سی ٹی ڈی نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'ہفتے کی دوپہر 12 بجے کے لگ بھگ ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب سی ٹی ڈی کی ٹیم نے ایک کار اور ایک موٹر سائیکل پر سوار دہشت گردوں کو روکنے کی کوشش کی جس پر دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی ٹیم پر فائرنگ کردی'۔