آزادی صحافت بنیادی حق ہے لیکن اس کو ذمہ داری اور سیلف ریگولیشن کے ساتھ استعمال کیا جائے، ڈاکٹر عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے میڈیا صنعت کو سرکاری اشتہارات پر انحصار کرنے کے بجائے ’اپنے وسائل کے لیے خود نظام وضع‘ کرنے کی تجویز دے دی۔
ریڈیوپاکستان کی رپورٹ کے مطابق کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی جانب سے منعقدہ ’پاکستان میڈیا کنونشن‘ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ’میڈیا ہاؤسز کو اپنا بزنس ماڈل خود تیار کرنے کی ضرورت ہے‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’آزادی صحافت بنیادی حق ہے لیکن اس حق کو ذمہ داری اور سیلف ریگولیشن کے ساتھ استعمال کیا جائے‘۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی آئی کا سرکاری میڈیا سے سیاسی سینسر شپ کے خاتمے کا خیر مقدم
موجودہ دور میں متنوع رحجانات سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’نسل نو اخبار وجرائد سے زیادہ سوشل میڈیا پر وقت گزارتی ہے‘۔
صدر مملکت نے کہا کہ میڈیا جمہوریت روایت اور قومی اقدار کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔
—فوٹو:ڈان نیوز
قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میڈیا کو مستحکم معاشی ماڈل بنانے کی ضرورت ہے، ہم میڈیا کی ترقی چاہتے ہیں اور میڈیا کےمسائل حل کرنےکے لیے پرعزم ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ میڈیا اس وقت تک آزاد نہیں ہوسکتا جب تک اس میں حکومت کا کمرشل انٹرسٹ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ایک مستحکم معاشی ماڈل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ حکومت پر انحصار نہ کرسکے۔
مزید پڑھیں: ’نیب کو آصف زرداری اور فریال تالپور کو فوری گرفتار کرنا چاہیے‘
فواد چوہدری نے امریکا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں ٹرمپ کو کوئی نہیں کہتا کہ نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کو پرنٹ کرنے کے لیے اشتہارات کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت نے گزشتہ 10دنوں میں اشتہارات کی مد میں صرف پرنٹ میڈیا کو 9 کروڑ روپےجاری کیے اور ہم ایک مہینے میں پرنٹ میڈیا کو 30 سے 35 کروڑ کے اشتہارات جاری کر رہے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اشتہارات کا بجٹ 86 ارب روپے ہے، انہوں نے مزید کہا کہ معیشت ترقی کرے گی تو اشتہارات کا بجٹ ڈیڑھ سے ڈھائی ارب ڈالر تک جاسکتا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت سی پی این ای اور پریس کلبوں کےساتھ میڈیا کےمسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پریس کلب اور سی پی این ای کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ میڈیا بحران کا شکار کیوں ہوا تاکہ آئندہ ایسی صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی میں نئی جہتوں کی بات کا مقصدکسی کی حوصلہ شکنی نہیں، تمام میڈیا کو ڈیجیٹلائز ہونا پڑےگا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ نے استعفیٰ نہ دیا تو ہم خود عملی اقدامات کریں گے، فواد چوہدری
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بدلتے وقت کے ساتھ میڈیا کو خود میں تبدیلی لانا ضرروی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پریس کلب اور سی پی این ای کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ میڈیا بحران کا شکار کیوں ہوا تاکہ آئندہ ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ علاقائی اخبارات کے حوالے سے یہ ذمہ داری صوبوں کی ہے، 18ویں ترمیم کے بعدوفاق صوبوں کی ذمہ داریاں کیسے اٹھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 58 فیصد اخراجات صوبوں کو دینے کے بعد وفاق سب کے اخراجات کیسے پورے کرے، وفاق نےسب کچھ دیکھناہے تو این ایف سی اور18ویں ترمیم کو دیکھنا پڑے گا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا اشتہارات میں اس وقت ڈھائی ارب روپے سے زائد خرچ کیے جارہے ہیں اور 5 سال سے کم عرصے میں اشتہارات 7 ارب روپے تک چلے جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اکثر چھوٹے چھوٹے کاروبار ڈیجیٹلائزڈ ہوگئے ہیں او زیادہ تر ریونیو ڈیجیٹل میڈیا میں جارہا ہے۔