کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 4.4 فیصد کمی
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے ڈیٹا کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) 4.4 فیصد تک کم ہوکر 7.98 ارب ڈالر ہوگیا۔
سی اے ڈی کو معیشت میں پیدا ہونے والی مشکلات کی اہم وجہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کم ہوتے ہیں۔
گزشتہ سال سی اے ڈی نے ریکارڈ 18.619 ارب ڈالر کی اعلیٰ ترین سطح کو عبور کیا تھا جس سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 1.5 ارب ڈالر ماہانہ کا نقصان ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ میں خسارہ کیوں بڑھ رہا ہے؟
سی اے ڈی میں یہ بہتری نظر ثانی کیے گئے دور میں ترسیل زر میں 1 ارب ڈالر اضافے کی وجہ سے سامنے آیا جبکہ بر آمدات، درآمدات اور دیگر تجارتی ذرائع تقریباً برابر رہے۔
پاکستان بیورو آف شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے گزشتہ ہفتے پیش کیے گئے ڈیٹا کے برعکس اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا میں تجارتی خسارے میں گزشتہ سال جولائی سے دسمبر کے دوران تبدیلی نہیں ظاہر کی گئی۔
واضح رہے کہ پی بی ایس کے ڈیٹا میں تجارتی خسارے میں 5 فیصد کمی بتائی گئی تھی۔
ماہانہ طور پر دیکھا جائے تو دسمبر 2018 میں سی اے ڈی میں 37.3 فیصد اضافہ ہوا، جو بتاتا ہے کہ ابھی بھی بہت کام کیا جانا باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 16 فیصد تک بڑھ گیا
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 6 ماہ میں برآمدات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جبکہ اشیا کی درآمدات میں 3 فیصد اضافہ بتایا گیا۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے حال ہی میں کہا تھا کہ حکومت انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ کے پروگرام میں جلد بازی نہیں کررہی ہے۔
غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے حکومت کے منصوبوں میں وضاحت کی کمی کے باعث کاروباری برادری میں تشویش پائی جارہی ہے۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 18 جنوری 2019 کو شائع ہوئی