’ ججز انصاف دینے کے انتظار میں ہیں لیکن وکلا نے کام چھوڑ دیا‘
سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وکلا ہڑتال کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ ججز تو عدالتوں میں بیٹھے انتظار کررہے ہیں کہ سائل آئے اور ہم انصاف کریں لیکن وکلا نے ہی کام چھوڑ دیا ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اسلام آباد کی ذیلی ماتحت عدالتوں کے خلاف وکلا کی ہڑتال سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے ججز انتظار کررہے ہیں کہ سائل آئیں تاکہ انہیں انصاف دیں لیکن وکلا نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے‘۔
مزید پڑھیں: وکلا کی عدالتوں میں ہڑتال آئینی نظام کی نفی ہے، سپریم کورٹ
جس پر ایڈووکیٹ عادل عزیز قاضی نے کہا کہ جی اسلام آباد کی نومنتخب ڈسٹرکٹ بار نے ہڑتال ختم کردی ہے۔
اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نہیں آپ نے ہڑتال ختم نہیں کی بلکہ کم کردی ہے ،اخبار میں پڑھ رہا تھا کہ منگل اور جمعہ کو ہڑتال ہوگی، انہوں نے مزید کہا کہ ’ویسے بھی ہفتے میں دو دن کا ناغہ ہوتا ہے‘۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردیا۔
لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان ( ایل جے سی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 38 ہزار 2 سو 91 مقدمات زیر التوا ہیں جن میں ہر ماہ ایک ہزار مقدمات کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ عدالتوں کے وکلا سیشن کورٹ کے ججز کی روٹیشن کے معاملے پر دسمبر 2018 سے ہڑتال پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی، پولیس کی شیلنگ
وکلا کی جانب سے ججز کی روٹیشن کا مطالبہ کیا جارہا ہے یعنی ماتحت عدالتوں کے ججز کو چاروں صوبائی ہائی کورٹس میں منتقل کیا جائے اور ان عدالتوں کے ججز کو ڈیپوٹیشن پر اسلام آباد بھیجا جائے۔
اس پر حکومت نے تجویز دی ہے کہ ججز کو صوبوں میں تعینات کرنےکے بجائے انہیں اسلام آباد میں وفاقی حکومت کے محکموں اور وزارتوں میں ٹرانسفر کیا جائے گا۔
اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر نے اس تجویز کو قبول نہیں کیا کہ کوئی جج حکومتی محکمے میں تعیناتی کے بعد کسی بھی وقت ڈسٹرکٹ جج تعینات ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وکلا ججز کی روٹیشن کا مطالبہ منظور نہ ہونے تک ہڑتال جاری رکھیں گے۔