مستنصر حسین تارڑ سے مکالمہ
مستنصر حسین تارڑ سے مکالمہ
مستنصر حسین تارڑ ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ پاکستان کے معروف ناول نگار، افسانہ نگار، ڈراما نگار، سفر نامہ نگار، کالم نگار، خاکہ نگار، اداکار اور مقبول اناؤنسر (میزبان) ہیں۔
اب ان کا علم، فہم اور ادراک ایک محقق اور تاریخ شناس ہونے کی گواہی بھی دیتا ہے۔ وہ یکم مارچ 1939ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں۔ ان کا نام عباسی خلیفہ مستنصر کے نام پر رکھا گیا تھا۔ ان کے والد چوہدری رحمت خان کی شخصیت اور زندگی ان کا آدرش ہے، جبکہ ادبی زندگی میں روسی ادیب ٹالسٹائی اور صوفی شاعر فریدالدین عطار کو مرشد مانتے ہیں۔ ترکی کے یاشر کمال، اُرحان پاموک، فلسطین کے محمود درویش، مصر کے نجیب محفوظ، فرانس کے سارتر، کافکا، کامیو اور جاپان کے ادیب ہاروکی موراکامی کے بھی مداح ہیں۔ قرۃ العین حیدر کو اردو کی سب سے بڑی ادیبہ مانتے ہیں، لیکن اردو زبان کے حوالے سے اپنا مخصوص نکتہ نظر بھی رکھتے ہیں۔ منٹو، بیدی اور ممتاز مفتی کی نثر کے معترف ہیں۔ معروف ادیب اور مزاح نگار شفیق الرحمن کی نثر کے معترف بھی ہیں۔ پنجابی زبان میں صوفی شعراء کے کلام پر گہری نظر ہے، خود کو بابا بلھے شاہ اور شاہ حسین کی شاعری سے زیادہ قریب محسوس کرتے ہیں۔