پاکستان

عدالت نے حمزہ شہباز کو بیرونِ ملک سفر کی اجازت دے دی

کیا اب ریاست کو نیب چلائے گا،پارلیمنٹ اور عدالتیں اپنا کام بند کردیں؟ملک کو بنانا ری پبلک نہیں بننے دیں گے،لاہورہائیکورٹ
|

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما حمزہ شہباز کو 10 روز کے لیے بیرونِ ملک سفر کرنے کی اجازت دے دی۔

عدالت عالیہ میں جسٹس محمد فرخ عرفان نے حمزہ شہباز کی جانب سے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں حمزہ شہباز نے وزارت داخلہ، امیگریشن حکام اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو فریق بنایا تھا۔

حمزہ شہباز نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں حکام کی جانب سے ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے سے متعلق نہیں بتایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کے بیرونِ ملک جانے پر پابندی، دوحا جانے سے روک دیا

انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جب وہ 17 نومبر کو برطانیہ جانے کے لیے ایئرپورٹ پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے جس کی وجہ سے وہ بیرونِ ملک سفر نہیں کرسکتے۔

حمزہ شہباز نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے نام بلیک لسٹ میں شامل ہونے پر وضاحت کے لیے متعلقہ حکام کو متعدد مرتبہ خطوط لکھے لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

انہوں نے اپنی درخواست میں امکان ظاہر کیا کہ نیب میں جاری انکوائری کی وجہ سے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے۔

درخواست میں لیگی رہنما نے کہا کہ میں نیب کی انکوائری میں باقاعدگی سے پیش ہوتا رہا ہوں، وزارتِ داخلہ کو بلاجواز کسی بھی پاکستانی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے حمزہ اور سلمان شہباز کو طلب کرلیا

حمزہ شہباز نے عدالت سے استدعا کی کہ آئین پاکستان کے تحت آزادانہ نقل و حرکت ہر شہری کا بنیادی حق ہے لہٰذا معزز عدالت بلاجواز ڈالا گیا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے۔

حمزہ شہباز کی درخواست پر عدالت نے وفاقی وزارتِ داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا تھا، تاہم آج 16 جنوری کو عدالت میں حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں ایک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز کی درخواست ناقابل سماعت ہے، ہائیکورٹ نے خود ایک فیصلے میں یہ تعین کیا تھا کہ کن حالات میں کس شخص کی نقل و حمل روکی جاسکتی ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اگر کسی نے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا ہو تو اسے باہر جانے سے روکا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: نیب کی حمزہ اور سلمان شہباز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے درخواست

جسٹس فرخ عرفان خان نے ریمارکس دیے کہ یاد رکھیے جو آج حکومت میں ہیں وہ کل اپوزیشن میں ہو سکتے ہیں، ہم اس ملک کو بنانا ری پبلک نہیں بننے دیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز 21 کروڑ 50 لاکھ روپے کے غبن میں ملوث ہیں، اسی لیے حمزہ شہباز بیرون ملک فرار ہونا چاہتے ہیں۔

اشتیاق اے خان نے عدالت میں حوالہ دیا کہ سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار ملک سے باہر گئے تھے لیکن واپش نہیں آئے۔

جس پر عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ اسحٰق ڈار کے علاوہ اور کون کو ن باہر ہے؟ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ حمزہ جاکر واپس نہیں آئیں گے۔

جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے ریمارکس دیے کہ نیب جس طرح کام کر رہا ہے اس سے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سمیت سپریم کورٹ کے دیگر ججز بھی نارض ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کے گھر کے باہر رکاوٹیں فوری ہٹانے کا حکم

جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں نیب کا قانون چل رہا ہے، کیا اب ریاست کو نیب چلائے گا، کیا اب پارلیمنٹ اور عدالتیں اپنا کام بند کردیں؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز نے اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے اپنا نام بلک لسٹ سے نکلوانے کے لیے چیئرمین نیب سے رجوع کیا تھا۔

جسٹس فرخ عرفان نے ریمارکس دیے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ عدالت کو نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں بتایا جائے۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز شریف کے جوتے پالش نہیں کر سکتا،زعیم قادری

عدالت نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی ریمارکس دیے ہیں کہ صوبے کے وزیرِاعلیٰ کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جاسکتا۔

جسٹس فرخ عرفان خان نے ریمارکس دیے کہ جن ملکوں میں بادشاہت چل رہی ہے وہاں تو سفارت خانوں میں جا کر بھی لوگ قتل کر دیے جاتے ہیں۔

عدالت عالیہ نے حمزہ شہباز کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے انہیں ایک مرتبہ صرف 10 روز کے لیے بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دے دی۔