دنیا

سعودی عرب جمال خاشقجی کے قاتلوں کا ’احتساب‘ یقینی بنائے، مائیک پومپیو

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کو ان کے جرائم کی سزا دلانے پر زور دیں گے، سیکریٹری آف اسٹیٹ

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ’وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کو ان کے جرائم کی سزا دلانے پر زور دیں گے‘۔

فرانسیسی خبررساں اے ایف پی کے مطابق قطر میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’ہم سعودی ولی عہد سمیت دیگر سعودی عہدیداران سے مکمل صحافی جمال خاشقجی کے معاملے میں ذمہ داران کا احتساب کا تقاضہ کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کا قتل: محمد بن سلمان کی بادشاہت خطرے میں پڑگئی؟

مائیک پومپیو نے جمال خاشقجی کا قتل ناقابل قبول اقدام قرار دیا۔

خیال رہے کہ مائیک پومپیو 8 روزہ دورے پر سعودی عرب سمیت ابوظہبی، دوحہ، ریاض، مسقط، کویت، قائرہ، عمان، منامہ جائیں گے۔

قطر میں اپنے ہم منصب شیخ محمد بن عبدالرحمٰن التہانی سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب کے دورے سے قبل وہ قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کریں گے‘۔

یاد رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھنے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے جس کے بعد ان کے قتل کی خبر آئی تھی جبکہ ترک حکام نے تفتیش کے بعد ایک مفصل رپورٹ جاری کی تھی۔

مزیدپڑھیں: جمال خاشقجی کے قتل کی رپورٹ 2 روز میں جاری کریں گے، ٹرمپ

امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے حوالے سے 17 نومبر 2018 کو امریکی ذرائع ابلاغ میں رپورٹس آئی تھیں کہ ایجنسی کی جانب سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل طاقتور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر ہوا۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سی آئی اے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 15 سعودی ایجنٹ سعودی طیارے کے ذریعے استنبول آئے اور سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کو قتل کیا۔

سعودی عرب نے اس رپورٹ میں سی آئی اے کی تحقیقات کے حوالے سے دی گئی تفصیلات کو فوری طور پر مسترد کر دیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سی آئی اے نے مختلف خفیہ ذرائع کا جائزہ لیا، جس میں امریکا کے لیے سعودی سفیر اور ولی عہد کے بھائی خالد بن سلمان اور جمال خاشقجی کے درمیان کی فون کال بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد کے حکم پر ہوا‘

رپورٹ کے مطابق اس کال میں خالد بن سلمان نے مقتول صحافی کو بتایا تھا کہ وہ استنبول میں قونصل خانے جاکر مطلوب دستاویزات حاصل کرلیں اور وہ وہاں محفوظ رہیں گے۔

تاہم سعودی سفارت خانے کے ترجمان محمد نے اس بات کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ خالد بن سلمان نے کبھی جمال خاشقجی سے’ترکی جانے سے متعلق کوئی بات نہیں کی‘۔