عالمی ادب کے عظیم ناول
عالمی ادب کے عظیم ناول
اکیرا کوروساوا (Akira Kurosawa) جاپانی ہدایت کار اور منظرنگار تھے۔ انہوں نے اپنے 57 برس کے فلمی کیریئر میں لگ بھگ 30 فلمیں بنائیں۔ ان کا شمار دنیائے فلم کی بڑی ہستیوں میں کیا جاتا ہے۔ اکیرا کوروساوا کی خاص بات ان کی فلموں کی عکس بندی ہوا کرتی تھی۔ ان کی فلمیں دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے اپنی فلموں کے مناظر عکس بند نہیں کیے ہیں بلکہ ایک موسیقار کی طرح ترتیب دیے ہوئے ہیں۔ ہر منظر اتنا مربوط اور نپا تُلا دکھائی دیتا ہے کہ آپ اس میں کھو کر رہ جاتے ہیں۔
’سیون سمورائے‘، ’رین‘ اور ’دا ہڈین فورٹریس‘ ان کی لازوال فلمیں ہیں۔ ان کا ایک انٹرویو یوٹیوب پر دیکھنے کا اتفاق ہوا جو انہوں نے 4 دہائی قبل ایک برطانوی صحافی کو دیا تھا۔ ان سے جب سوال پوچھا گیا کہ ایک اچھی فلم بنانے کے لیے سب سے اہم 3 اجزا کیا ہیں تو انہوں نے جواب دیا۔ اسکرپٹ، اسکرپٹ اور اسکرپٹ۔
جب دوسرا سوال پوچھا گیا کہ پری پروڈکشن ہوچکی ہو اور فلم کی عکس بندی شروع ہونے میں اگر وقت باقی رہتا ہو تو اس موقعے پر ہدایت کار کو کیا کرنا چاہیے؟ تو اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اچھے ہدایت کار کے لیے ضروری ہے کہ اس کا مطالعہ وسیع ہو اور اس میں بھی اسے ناول پڑھنے چاہیے، بالخصوص روسی ادب پڑھنا ہر ہدایت کار کے لیے لازم ہونا چاہیے۔
راقم کو مطالعے کا جنون ہے لہٰذا خیال آیا کیوں نہ دنیائے ادب میں سے چند اچھے ناول کھنگالے جائیں اور ان کا مختصر تعارف احباب کو پیش کیا جائے۔ فہرست مرتب کرنے کے لیے چند بڑے پبلشنگ ہاؤسز کی شائع کردہ عظیم ناولوں کی فہرست پر بھی نظر ڈالی گئی ہے مگر جن ناولوں کا تذکرہ ناقدین کی اکثریت اور عالمی اشاعتی اداروں کی ویب سائٹ پر پایا، ان کا ذکر یہاں نہیں کررہا۔ بلکہ جو ناول مجھے ذاتی طور پر پسند ہیں اور نقاد بھی ان ناولوں پر رطب للسان ہیں۔ ان کا ذکر یہاں پیش ہے۔ یہ میری ذاتی پسند پر مرتب کردہ فہرست ہے اور آپ کو اس سے کلی یا جزوی اتفاق نہ ہو، حد درجہ ممکن ہے۔