پاکستان

’ججز کی تقاریر براہ راست نشر کرنا ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے‘

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تقریب کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو میڈیا کوریج سے منع کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ پر ججوں کی تقریر کی براہ راست کوریج اور بعد میں اس کا نشر ہونا منصف کے ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز ججز کے لیے ’لیڈرشپ اور مینجمنٹ‘ پر 6 روزہ تربیتی کورس کی تقریب تقسیم اسناد کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو براہ راست کوریج سے منع کرتے ہوئے انہیں بعد میں نشر کرنے کے لیے تقریر ریکارڈ کرنے سے بھی روک دیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے بطور مہمان خصوصی آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت پورے پاکستان سے ڈسٹرکٹ عدلیہ کے 25 سربراہاں کو سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: نئے چیف جسٹس نے سابق چیف کے احکامات معطل کردیے

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جج کی تقریر کو براہ راست دکھانا یا بعد میں نشر کرنا اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں برطانیہ میں ’پاکستان کا مستقبل‘ کے موضوع پر خطاب کے بعد سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شائستہ طور پر صحافیوں کے سوالات کے جواب دینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ اگر جج میڈیا سے بات کرے تو یہ اخلاقی عمل کے خلاف ہے۔

اپنے خطاب کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کو فروغ دینے کے لیے قیادت اور انتظامی تربیت بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ایک موثر لیڈر بننے کے لیے یہ ضروری ہے تاکہ اپنے ادارے میں ایک اثر پیدا کیا جاسکے، ایک اچھا رہنما سماجی تبدیلیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ بناسکتا ہے جبکہ ایک اچھا رہنما سب سے پہلے اپنے گھر کو ترتیب دیتا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے ججز عدالتی نظام کے اہم رہنما ہیں کیونکہ ضلعی عدلیہ نظام انصاف کی انتظامیہ میں اہم درجہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ایک اچھے لیڈر کی ایمانداری، وقار، متاثر کن شخصیت، اچھے روابط رکھنے اور فیصلہ سازی جیسے اہم خصوصیات کے بارے میں بھی بات چیت کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ تمام رہنما چاہے وہ سیاست، عدالت، کھیل یا کسی دیگر شعبے سے ہوں، اچھی قیادت کی صفات ایک سی ہی ہوتی ہیں اور جب لیڈر ایماندار ہوتا ہے تو اس کی ایمانداری کے اثرات نچلی سطح تک مرتب ہوتے ہیں‘۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ’ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ججز کو بطور لیڈر ضلعی عدلیہ اور عوام کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے اپنی قیادت کی صفات پر عمل کرنا ہوگا‘۔