پاکستان میں ادویات سے بھی نہ ختم ہونے والے ٹائیفائڈ کا انکشاف
واشنگٹن: ایک امریکی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں ادویات سے بھی نہ ختم ہونے والے سالمونیلا ٹائیفای (ٹائیفائیڈ) تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے 2016 سے 2018 کے درمیان 5 ہزار 372 کیسز سامنے آئے۔
امریکی سینٹر فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری ونشن (سی ڈی سی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس بیماری کے زیادہ تر کیسز کراچی اور حیدر آباد میں سامنے آئے۔
سی ڈی سی کے تحقیق کاروں نے خبر دار کیا کہ پاکستان میں پھیلی اس بیماری میں سالمونیلا انٹیریکا سروٹائپ ٹائیفائیڈ اسٹرین بھی موجود ہے جو ٹائیفائیڈ بخار کے علاج میں استعمال ہونے والی زیادہ تر اینٹی بائیوٹکس سے بھی ختم نہیں ہوتا۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 2016 سے 2018 کے درمیان امریکا میں 29 افراد میں ٹائیفائیڈ بخار سامنے آیا اور یہ تمام افراد پاکستان کا سفر کرچکے تھے۔
ان مریضوں میں 5 بچے بھی شامل تھے جن میں ادویات اثر نہ کرنے کی صلاحیت والے انفیکشنز تھے۔
اس کے علاوہ برطانیہ کا سفر کرنے والے ایک شخص میں بھی یہ مرض سامنے آیا تھا۔
رپورٹ میں 2006 تا 2015 کے عرصے کا موازنہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ 79 فیصد امریکا سے پاکستان سفر کرنے والے افراد میں واپسی پر ٹائیفائیڈ بخار کی علامات سامنے آئی تھیں، جن پر تھیراپیوٹک اینٹی بائیوٹکس نے اثر کیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں نومبر 2016 سے ستمبر 2017 کے درمیان 339 کیسز ایسے سامنے آئے تھے، جن پر ادویات نے اثر نہیں کیا اور یہ کیسز حیدر آباد اور کراچی میں سامنے آئے تھے تاہم 2018 کے اختتام تک مذکورہ کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ سامنے آیا، جو 5 ہزار 372 تک جا پہنچا ہے۔
تحقیق کاروں کا ماننا ہے کہ ویکسینیشن کے ذریعے ٹائیفائیڈ بخار سے بچاؤ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 12 جنوری 2019 کو شائع ہوئی